حوثی مہمات إب اور ذمار میں چھوٹے فروخت کنندگان کو نشانہ بنا رہی ہیں

حوثی ملیشیاؤں کے زیر کنٹرول إب شہر کے وسط میں الکبسی اسٹیڈیم کے قریب ایک گھومنے پھرنے والا فروخت کنندہ (الشرق الاوسط)
حوثی ملیشیاؤں کے زیر کنٹرول إب شہر کے وسط میں الکبسی اسٹیڈیم کے قریب ایک گھومنے پھرنے والا فروخت کنندہ (الشرق الاوسط)
TT

حوثی مہمات إب اور ذمار میں چھوٹے فروخت کنندگان کو نشانہ بنا رہی ہیں

حوثی ملیشیاؤں کے زیر کنٹرول إب شہر کے وسط میں الکبسی اسٹیڈیم کے قریب ایک گھومنے پھرنے والا فروخت کنندہ (الشرق الاوسط)
حوثی ملیشیاؤں کے زیر کنٹرول إب شہر کے وسط میں الکبسی اسٹیڈیم کے قریب ایک گھومنے پھرنے والا فروخت کنندہ (الشرق الاوسط)

صنعاء: "الشرق الاوسط"
رواں ہفتے کے آغاز سے حوثی ملیشیا نے إب اور ذمار گورنریٹوں کی گلیوں اور بازاروں میں فٹ پاتھ پر بیچنے والوں اور چھوٹے تاجروں کے خلاف اپنی بلیک میلنگ کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے اور انہیں غیر قانونی ناموں سے مالی محصول ادا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ جیسا کہ اس کی تصدیق مقامی ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو کی ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ حوثی گروپ نے رواں ہفتے کے آغاز سے فیلڈ وزٹ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کا مقصد دونوں گورنریٹس کی گلیو اور بازاروں میں سینکڑوں دکانداروں اور چھوٹے فروخت کنندگان پر ظلم و زیادتی کرنا اور مختلف ناموں پر ان سے نئے ٹیکس ادا کرنے کا مطالبہ کرنا ہے۔
ذرائع نے اشارہ کیا کہ حوثیوں کی یہ من مانی اس بات کی روشنی میں سامنے آئی ہے جسے وہ کام کے دفاتر میں "بے ترتیب اور کسی وژن کی عدم موجودگی" کے طور پر بیان کرتے ہیں، جبکہ یہ دفاتر فی الحال باغی گروپ کے سرکردہ رہنماؤں کے زیر انتظام ہیں۔(...)

جمعرات - 13 محرم 1444ہجری - 11 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15962]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]