جوہری معاہدے کے یورپی حتمی متن کو قبول کرنے کے لئے ایرانی شرائط

دسمبر 2021 میں ویانا کے اندر جوہری مذاکرات کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دسمبر 2021 میں ویانا کے اندر جوہری مذاکرات کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

جوہری معاہدے کے یورپی حتمی متن کو قبول کرنے کے لئے ایرانی شرائط

دسمبر 2021 میں ویانا کے اندر جوہری مذاکرات کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دسمبر 2021 میں ویانا کے اندر جوہری مذاکرات کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایران نے ضمانتوں سے متعلق جوہری فائل پر یورپی تجویز کے حتمی متن کو قبول کرنے کے لئے شرائط رکھا ہے اور جمعہ کے روز ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا نے ایک نامعلوم سینئر سفارت کار کے حوالے سے بتایا ہے کہ یورپی یونین کی طرف سے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی تجویز قابل قبول ہو سکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اگر ایران کو تحفظ، پابندیوں اور ضمانتوں کے حوالے سے یقین دہانی ہو جائے۔

ایران اس بات کی ضمانت مانگ رہا ہے کہ آئندہ کوئی بھی امریکی صدر معاہدے سے دستبردار نہیں ہوگا جیسا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں کیا تھا اور ایران پر دوبارہ سخت امریکی پابندیاں عائد کی تھی لیکن مغربی سفارت کاروں نے اشارہ کیا ہے کہ صدر جو بائیڈن اس طرح کی یقین دہانیاں فراہم کرنے کے قابل نہیں ہوسکتے ہیں؛ کیونکہ جوہری معاہدہ محض ایک سیاسی مفاہمت ہے اور قانونی طور پر پابند معاہدہ نہیں ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 15 محرم الحرام 1444ہجری -  13 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15964]  



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]