نیویارک میں گلے میں چھرا گھونپے جانے کے بعد سلمان رشدی کی ہوئی سرجری

نیویارک میں گلے میں چھرا گھونپے جانے کے بعد سلمان رشدی کی ہوئی سرجری
TT

نیویارک میں گلے میں چھرا گھونپے جانے کے بعد سلمان رشدی کی ہوئی سرجری

نیویارک میں گلے میں چھرا گھونپے جانے کے بعد سلمان رشدی کی ہوئی سرجری
وہ مصنف سلمان رشدی جن کی کتاب "شیطانی آیات" کی وجہ سے ان کو قتل کرنے کے لئے آیت اللہ خمینی نے 1989 میں فتویٰ جاری کیا تھا ان کو کل مغربی نیویارک کے چوتاکوا انسٹی ٹیوٹ تھیٹر میں گردن میں چھرا گھونپ دیا گیا ہے۔

جائے وقوعہ پر موجود ایک ایسوسی ایٹڈ پریس کے رپورٹر نے تصدیق کی ہے کہ 75 سالہ رشدی کی گردن میں بظاہر ایک شخص نے اس وقت چھرا گھونپ دیا جب وہ لیکچر دینے والے تھے اور ایجنسی کے مطابق حملہ آور نے رشدی کو گھونسا مارا پھر اسے 10 سے 15 بار چھرا گھونپا اور عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ حملہ آور کو تھوڑی دیر بعد ہتھکڑیاں لگا دی گئی اور رشدی کی صحت کے بارے میں فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا تاہم ایک ہیلی کاپٹر کو جائے وقوعہ پر بلایا گیا اور انہیں اسپتال پہنچایا گیا۔

بعد ازاں کل نیویارک کے گورنر نے تصدیق کی ہے کہ رشدی زندہ ہیں اور ہسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ برطانوی مصنف کے وکیل نے تصدیق کی ہے کہ ان کی سرجری ہوئی ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 15 محرم الحرام 1444ہجری -  13 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15964]  



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]