دبیبہ: فوجی بغاوتوں کا وقت ختم ہو چکا ہے

TT

دبیبہ: فوجی بغاوتوں کا وقت ختم ہو چکا ہے

لیبیا کی عبوری "اتحاد" حکومت کے سربراہ عبد الحمید الدبیبہ نے زور دے کر کہا ہے کہ فوجی بغاوتوں کا وقت ختم ہو گیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ جنگوں کو دوبارہ واپس نہیں آنے دیں گے اور ایوان نمائندگان اور ریاست سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنا کھیل کھیلنے سے باز رہیں اور انہوں نے ملک میں سیاسی بحران کو حل کرنے کے لئے انتخابات کے انعقاد کے لئے متوقع آئینی قاعدے کی منظوری دے دی ہے۔

دبیبہ نے کل شام نوجوانوں کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریر میں کہا ہے کہ ہم جنگیں نہیں چاہتے اور جو لوگ بربادی چاہتے ہیں انہیں لاپتہ، کٹے ہوئے اور شہیدوں کی طرف دیکھنا چاہیے اور ہم ان سے کہنا چاہتے ہیں جو فوجی بغاوتوں کے ذریعہ کنٹرول کرنا چاہتے ہیں ان کا وقت ختم ہو گیا ہے اور ساتھ ہی اس بات پر زور دیا ہے کہ ان کا پیغام ان لوگوں کے لئے جو بربادی اور جنگ کی واپسی کے خواہاں ہیں اور اب ہم واپس نہیں جا سکتے ہیں اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ طاقت وحکومت کی تقسیم اور عوام کی مرضی کو نظر انداز کرنے کے خیالات نہیں ہو سکتے ہیں۔(۔۔۔)

اتوار 16 محرم الحرام 1444ہجری -  14 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15965]  



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]