دبیبہ: فوجی بغاوتوں کا وقت ختم ہو چکا ہے

TT

دبیبہ: فوجی بغاوتوں کا وقت ختم ہو چکا ہے

لیبیا کی عبوری "اتحاد" حکومت کے سربراہ عبد الحمید الدبیبہ نے زور دے کر کہا ہے کہ فوجی بغاوتوں کا وقت ختم ہو گیا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ جنگوں کو دوبارہ واپس نہیں آنے دیں گے اور ایوان نمائندگان اور ریاست سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنا کھیل کھیلنے سے باز رہیں اور انہوں نے ملک میں سیاسی بحران کو حل کرنے کے لئے انتخابات کے انعقاد کے لئے متوقع آئینی قاعدے کی منظوری دے دی ہے۔

دبیبہ نے کل شام نوجوانوں کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریر میں کہا ہے کہ ہم جنگیں نہیں چاہتے اور جو لوگ بربادی چاہتے ہیں انہیں لاپتہ، کٹے ہوئے اور شہیدوں کی طرف دیکھنا چاہیے اور ہم ان سے کہنا چاہتے ہیں جو فوجی بغاوتوں کے ذریعہ کنٹرول کرنا چاہتے ہیں ان کا وقت ختم ہو گیا ہے اور ساتھ ہی اس بات پر زور دیا ہے کہ ان کا پیغام ان لوگوں کے لئے جو بربادی اور جنگ کی واپسی کے خواہاں ہیں اور اب ہم واپس نہیں جا سکتے ہیں اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ طاقت وحکومت کی تقسیم اور عوام کی مرضی کو نظر انداز کرنے کے خیالات نہیں ہو سکتے ہیں۔(۔۔۔)

اتوار 16 محرم الحرام 1444ہجری -  14 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15965]  



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]