موسمیاتی تبدیلی استثنائی ماحول کو عادت میں بدل دیتی ہے

پرسوں مشرقی فرانس کے بیلفورٹ میں دریائے "لا سیوریوس" کے نیچے پلاسٹک کی بوتل کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پرسوں مشرقی فرانس کے بیلفورٹ میں دریائے "لا سیوریوس" کے نیچے پلاسٹک کی بوتل کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

موسمیاتی تبدیلی استثنائی ماحول کو عادت میں بدل دیتی ہے

پرسوں مشرقی فرانس کے بیلفورٹ میں دریائے "لا سیوریوس" کے نیچے پلاسٹک کی بوتل کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پرسوں مشرقی فرانس کے بیلفورٹ میں دریائے "لا سیوریوس" کے نیچے پلاسٹک کی بوتل کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
موسمیاتی تبدیلی دنیا کے مختلف ممالک میں زندگی کو درہم برہم کرتی جا رہی ہے اور نامناسب وقت میں موسلادھار بارشوں اور زبردست سیلابوں کا سلسلہ جاری ہے جیسا کہ عرب دنیا میں ہو رہا ہے اور ساتھ ہی یورپ میں گرمی، خشک سالی کا سلسلہ جاری ہے اور جو ماحول پہلے استثنائی سمجھا گیا ہے آج وہ عام ہو گیا ہے۔

عرب دنیا میں خلیج تعاون کونسل کے ممالک اور ایران نے ریکارڈ کیا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران موسلادھار طوفانی بارشیں ہوئیں ہیں جس کے باعث ایک سے زائد مقامات میں سیلاب کا سلسلہ سامنے آیا ہے جبکہ خلیجی ممالک میں وقتاً فوقتاً بارش کا مشاہدہ کیا گیا ہے اس موسم گرما میں ان کی کثرت قابل ذکر رہی ہے۔

جولائی کے وسط میں یورپ کے بیشتر حصوں میں درجۂ حرارت ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ہے اور برطانیہ میں گرمی کی بے مثال لہر کے باعث کئی ٹرینیں تاخیر کا شکار یا منسوخ ہو گئیں ہیں اور فرانس میں 20 سے زیادہ موسمیاتی اسٹیشنوں نے اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا ہے اور فرانس، اسپین، پرتگال، اٹلی اور یونان میں کئی علاقوں کے جنگل میں آگ بھڑک اٹھی ہے۔(۔۔۔)

اتوار 16 محرم الحرام 1444ہجری -  14 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15965]  



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]