ٹرمپ نے لز چینی سے بدلہ لیا اور ریپبلکنز کو متحرک کرنے کی اپنی صلاحیت کو ثابت کیا

ٹرمپ کو 10 اگست کے دن "ٹرمپ ٹاور" سے باہر نکلتے ہی اپنی مٹھی اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ٹرمپ کو 10 اگست کے دن "ٹرمپ ٹاور" سے باہر نکلتے ہی اپنی مٹھی اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ٹرمپ نے لز چینی سے بدلہ لیا اور ریپبلکنز کو متحرک کرنے کی اپنی صلاحیت کو ثابت کیا

ٹرمپ کو 10 اگست کے دن "ٹرمپ ٹاور" سے باہر نکلتے ہی اپنی مٹھی اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ٹرمپ کو 10 اگست کے دن "ٹرمپ ٹاور" سے باہر نکلتے ہی اپنی مٹھی اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ریپبلکن پرائمریز کے ایک دور نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے ووٹرز کو متحرک کرنے اور ایک امیدوار کے حق میں اور دوسرے کے خلاف ہونے والے بیلٹ کے نتائج کو کنٹرول کرنے کی زبردست صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے اور اس طرح ڈیموکریٹس کے ساتھ تصادم کی تاریخ کے طور پر پارٹی میں معاملات کی باگ ڈور سنبھال لی گئی ہے جبکہ وسط مدتی کانگریس کے انتخابات اگلے نومبر میں قریب آ رہے ہیں۔

یہ بات ریپبلکن پارٹی کی نمائندہ لز چینی کی وومنگ میں اپنی حریف ہیریئٹ ہیگمین کے خلاف تاریخی شکست سے ظاہر ہوئی ہے جنہیں ٹرمپ کی حمایت اور تائید حاصل ہوئی ہے اور سابق صدر ٹرمپ نے نے ریپبلکن سیاست دانوں کے خلاف انتقامی کارروائی کے لئے اپنی مہم میں ایک بڑی کامیابی حاصل کی ہے جنہوں نے حامیوں کے ہجوم کے کیپیٹل پر دھاوا بولنے کے بعد ان کے مواخذے کی حمایت کی ہے۔

اپنی رعایتی تقریر میں چینی نے کہا ہے کہ وہ پرائمری جیتنے کے لئے 2020 کے انتخابات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹ کو برقرار رکھنا نہیں چاہتی ہیں اور انہوں نے ٹرمپ کو دوبارہ وائٹ ہاؤس تک پہنچنے سے روکنے کے اپنے عہد کا اعادہ کیا ہے اور ان توقعات کے سامنے دروازہ کھول دیا ہے کہ وہ بذات خود 2024 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لے سکتی ہیں۔(۔۔۔)

جمعرات 20 محرم الحرام 1444ہجری -  18 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15969]  



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]