تہران نے اپنی سرخ لکیروں میں سے ایک کو ترک کر دیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3829056/%D8%AA%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%8C-%D8%B3%D8%B1%D8%AE-%D9%84%DA%A9%DB%8C%D8%B1%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%D8%B1%DA%A9-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
تہران نے اپنی سرخ لکیروں میں سے ایک کو ترک کر دیا ہے
ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
واشنگٹن لندن: «الشرق الاوسط»
TT
TT
تہران نے اپنی سرخ لکیروں میں سے ایک کو ترک کر دیا ہے
ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا ہے کہ ایران نے باضابطہ طور پر اپنی سرخ لکیروں میں سے ایک کو ترک کر دیا ہے جو جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششوں میں ایک بڑی رکاوٹ تھی۔
اہلکار نے سی این این کو بتایا ہے کہ ایران نے یورپی یونین کے تجویز کردہ جوہری معاہدے کے مسودے کے جواب میں (حتمی متن) امریکی محکمہ خارجہ کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے ایرانی پاسداران کو نکالنے کا مطالبہ نہیں کیا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ یورپی مسودے کے موجودہ ورژن میں ایران کے مطالبات پر گفتگو نہیں کی گئی ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ امریکہ نے بارہا اس مطالبے کو مسترد کیا ہے؛ لہذا اگر ہم کسی معاہدے کے قریب ہیں تو یہی وجہ ہے۔(۔۔۔)
بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%D9%85%D8%B1%D9%8A%D9%83%DB%81/4856181-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D9%86%D8%B3%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DB%81%D9%85%D8%AF%D8%B1%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D9%86%D8%A7-%D9%BE%D8%B1-%D9%85%D9%84%DA%A9-%D8%A8%D8%AF%D8%B1%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D8%AA%D8%AD%D9%81%D8%B8-%D9%81%D8%B1%D8%A7%DB%81%D9%85-%DA%A9%D8%B1-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%DB%8C%DA%BA
بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔
"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔
خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔
بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)