عون اور میقاتی کے درمیان ایک اہم ملاقات کا انتظار

اگست 2020 میں اناج کے ذخائر میں بڑے پیمانے پر مسلسل آگ بھڑکتی رہی جس سے بندرگاہ کے دھماکے کے نقصانات میں شدید اضافہ کیا (اے ایف پی)
اگست 2020 میں اناج کے ذخائر میں بڑے پیمانے پر مسلسل آگ بھڑکتی رہی جس سے بندرگاہ کے دھماکے کے نقصانات میں شدید اضافہ کیا (اے ایف پی)
TT

عون اور میقاتی کے درمیان ایک اہم ملاقات کا انتظار

اگست 2020 میں اناج کے ذخائر میں بڑے پیمانے پر مسلسل آگ بھڑکتی رہی جس سے بندرگاہ کے دھماکے کے نقصانات میں شدید اضافہ کیا (اے ایف پی)
اگست 2020 میں اناج کے ذخائر میں بڑے پیمانے پر مسلسل آگ بھڑکتی رہی جس سے بندرگاہ کے دھماکے کے نقصانات میں شدید اضافہ کیا (اے ایف پی)

لبنان میں سب نظریں صدر میشل عون اور نامزد وزیر اعظم نجیب میقاتی کے درمیان اس ہفتے ہونے والی ملاقات پر مرکوز ہیں، کیونکہ "سیاہ دھاگے سے سفید دھاگے کو واضح کرنے کا یہ آخری موقع ہے جس کے ذریعے حکومت کی تشکیل دینے کی کوششوں کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔"
ایک سرگرم سیاسی ذریعے نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ میقاتی موجودہ حکومت کو دو ترامیم کے ساتھ برقرار رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں جس میں  عون کی جانب سے 6 وزراء مملکت سمیت 30 وزراء پر مشتمل توسیعی حکومت بنانے کی تجویز کا دروازہ بند کیے بغیر معیشت اور مہاجرین کے موجودہ وزیروں امین سلام اور عصام شرف الدین کی جگہ دو نئے وزیروں کا تقرر کیا جائے، بشرطیکہ کابینہ کی تشکیل ایسے نامور ناموں کی تقرری کا باعث نہ بنے جن کو اعتماد کے حصول کے لیے پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنا مشکل ہو۔
ذریعہ نے مزید کہا کہ میقاتی نے عون کو موجودہ حکومت کو برقرار رکھنے کی پیشکش کی جبکہ دو وزراء کی جگہ سلام اور شرف الدین کو بطور متبادل شامل کیا۔ ذریعہ نے کہا کہ عون نے تجویز پر غور کرنے اور اس کا جواب بعد میں دینے کے لیے مہلت مانگی۔ لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ صدر جمہوریہ کے ڈائریکٹر جنرل انٹوئن شقیر کو ان کی تجویز کا جواب دے کر ملاقات کے لیے روانہ کیا اور شرط عائد کی گئی کہ وہ دو متبادل وزراء کے نام دیں، اور اسے میقاتی نے مسترد کر دیا۔(...)

پیر- 24 محرم 1444ہجری - 22 اگست 2022ء شمارہ نمبر [15973]
 



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]