انقرہ دمشق کے ساتھ بغیر شرائط کے بامعنی مذاکرات چاہتا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3834561/%D8%A7%D9%86%D9%82%D8%B1%DB%81-%D8%AF%D9%85%D8%B4%D9%82-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%A8%D8%BA%DB%8C%D8%B1-%D8%B4%D8%B1%D8%A7%D8%A6%D8%B7-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D9%85%D8%B9%D9%86%DB%8C-%D9%85%D8%B0%D8%A7%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA%86%D8%A7%DB%81%D8%AA%D8%A7-%DB%81%DB%92
انقرہ دمشق کے ساتھ بغیر شرائط کے بامعنی مذاکرات چاہتا ہے
ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوغلو نے کہا کہ شام اور ترکی کی انٹیلی جنس سروسز کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے (رائٹرز)
انقرہ نے کل اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ دمشق کے ساتھ بغیر شرائط کے بامعنی مذاکرات چاہتا ہے لیکن اس نے اگلے ستمبر کو ازبکستان میں منعقد ہونے والے شنگھائی تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوغان اور شامی صدر بشار الاسد کے درمیان قریبی ملاقات کے امکان کے بارے میں ایرانی معلومات کی تردید کی ہے۔
کل (منگل) ترکی کے وزیر خارجہ مولود جاویشاوغلو نے کہا ہے کہ دمشق کے ساتھ مذاکرات کے لئے ترکی کی کوئی پیشگی شرائط نہیں ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کے لئے کوئی شرائط نہیں ہیں لیکن اس کا مقصد کیا ہے؟ اہداف کا ہونا ضروری ہے اور ترک وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا ہے کہ سمرقند شہر میں منعقد ہونے والے شنگھائی سربراہی اجلاس کے دوران اردوغان اور اسد کے درمیان ملاقات کے لئے ترکی اور شامی حکومتوں کے درمیان کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے اور ان کی یہ تردید تسنیم نیوز ایجنسی کی جانب سے ترکی اور شام کے صدر کو اکٹھا کرنے کی روسی کوششوں کے حوالے سے رپورٹ کردہ ایرانی معلومات کے جواب میں سامنے آیا ہے۔(۔۔۔)
بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزمhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4820656-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%BE%D8%B1-3-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%82%D8%AA%D9%84-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D9%84%D9%88%D8%AB-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%B9%D8%B2%D9%85
بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔
بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔
اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)