لیبیا کے جنگ کے دہانے پر ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی تشویش کا ہوا اظہار

بند طرابلس ہوائی اڈے پر "اتحاد" حکومت کی کچھ مشترکہ افواج کے ایک اجتماع کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بند طرابلس ہوائی اڈے پر "اتحاد" حکومت کی کچھ مشترکہ افواج کے ایک اجتماع کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

لیبیا کے جنگ کے دہانے پر ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی تشویش کا ہوا اظہار

بند طرابلس ہوائی اڈے پر "اتحاد" حکومت کی کچھ مشترکہ افواج کے ایک اجتماع کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بند طرابلس ہوائی اڈے پر "اتحاد" حکومت کی کچھ مشترکہ افواج کے ایک اجتماع کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
عبوری "اتحاد" حکومت کے سربراہ عبد الحمید الدبیبہ کے ملیشیاؤں اور ایوان نمائندگان کی جانب سے مقرر کردہ "استحکام" حکومت کے سربرا اور ان کے حریف فتحی باشاغا کے درمیان اقتدار کے لئے جنگ میں پہلی گولی کی توقع میں لیبیا کا دارالحکومت طرابلس کل فوجی بیرکوں میں تبدیل ہو گیا ہے۔

باشاغا سے وابستہ مغربی علاقے میں مشترکہ آپریشن روم کے کمانڈر میجر جنرل اسامہ الجویلی نے دبیبہ کے قریب مسلح فارمیشنوں کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کا اعلان کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ تمام مسلح فارمیشنز حکومتی ہیڈ کوارٹر سے نکل جائیں اور انہیں بغیر کسی شرط کے حوالے کیا جائے اور مقامی میڈیا نے باشاغا حکومت کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کی افواج طاقت کا استعمال شروع نہیں کریں گی، سوائے اس کے کہ جارحیت کا جواب دیا جائے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ فورسز کا مقصد حکومتی ہیڈکوارٹرز کو محفوظ بنانا ہے تاکہ وہ اپنے فرائض انجام دے سکیں۔

دوسری طرف دبیبہ کے وفادار رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد نے جنوبی، مغربی اور مشرقی داخلی راستوں کو محفوظ بنانے کے مقصد سے دبیبہ کے فریقوں کی نقل وحرکت کے ساتھ اسے فعال کرنے کے لئے پہل کیا ہے جسے "طرابلس ملٹری کونسل" کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کے علاوہ طرابلس کے بند ہوائی اڈے کی طرف جانے والی سڑکوں کو بھی بند کر دیا ہے اور اسی طرح ترک اناضول ایجنسی نے بھی دبیبہ حکومت سے وابستہ ایک فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دبیبہ حکومت سے وابستہ فوجی دستے باشاغا حکومت سے وابستہ مسلح بریگیڈز کے کسی ممکنہ حملے کے پیش نظر دارالحکومت کے جنوبی علاقوں میں تعینات کیے گئے ہیں۔(۔۔۔)

ہفتہ 29 محرم الحرام 1444ہجری -  27 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15978]    



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]