یوکرین کا زاپوریزیا اسٹیشن ایک آفت کا شکار ہونے سے بال بال بچا

یوکرین کا زاپوریزیا جوہری پاور پلانٹ (رائٹرز)
یوکرین کا زاپوریزیا جوہری پاور پلانٹ (رائٹرز)
TT

یوکرین کا زاپوریزیا اسٹیشن ایک آفت کا شکار ہونے سے بال بال بچا

یوکرین کا زاپوریزیا جوہری پاور پلانٹ (رائٹرز)
یوکرین کا زاپوریزیا جوہری پاور پلانٹ (رائٹرز)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ دنیا اس وقت ایک ریڈیولاجیکل تباہی کے دہانے پر ہو گیا جب یورپ کے سب سے بڑے نیوکلیئر پاور پلانٹ کی بجلی گھنٹوں تک بند رہی اور زیلنسکی نے بین الاقوامی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ روسی افواج کو جگہ خالی کرنے پر مجبور کرنے کے لئے تیزی سے آگے بڑھیں اور یہ بھی کہا ہے کہ جمعرات کو روسی بمباری سے کوئلے سے چلنے والے قریبی پاور اسٹیشن کے اندر راکھ کے گڑھوں میں آگ بھڑک اٹھی جس کی وجہ سے زاپوریزیا اسٹیشن کی بجلی بند ہوگئی جبکہ ایک روسی اہلکار نے یوکرین کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

زیلنسکی نے مزید کہا ہے کہ بیک اپ ڈیزل جنریٹرز نے اسٹیشن کے کولنگ اور سیفٹی سسٹم کے لئے ضروری بجلی فراہم کی ہے اور انہوں نے یوکرین کے تکنیکی ماہرین کی تعریف کی ہے جو روسی فوج کی نگرانی میں اسٹیشن چلا رہے ہیں اور انہوں نے جمعرات کی شام کو ایک ویڈیو تقریر میں کہا کہ اگر یہ بجلی کی بندش کے بعد ہمارے اسٹیشن کے عملے کا رد عمل نہ ہوتا تو اب ہمیں پہلے ہی ایک ریڈیو ایکٹیو (لیک) حادثے کے نتائج کا سامنا کرنا پڑتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ روس نے یوکرین اور تمام یورپی باشندوں کو تابکاری کی تباہی سے ایک قدم دور کر دیا ہے اور ہر وہ منٹ جس میں روسی افواج جوہری پاور پلانٹ کے اندر موجود ہیں عالمی تابکاری کی تباہی کا خطرہ باقی ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 29 محرم الحرام 1444ہجری -  27 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15978]    



میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
TT

میکرون کا یورپ کی زرعی پالیسی کا دفاع اور یوکرین کے لیے "جرات مندانہ" حمایت کا مطالبہ

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سویڈش رائل پیلس میں خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

کل منگل کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے ملک میں کسانوں کو درپیش مشکلات کی روشنی میں سویڈن میں مشترکہ زرعی پالیسی کا دفاع کیا اور فیصلہ کن یورپی سربراہی اجلاس سے دو روز قبل یوکرین کی حمایت میں تیزی لانے کے لیے "جرات مندانہ" فیصلوں کا مطالبہ کیا۔

فرانسیسی صدر کے سویڈن کے سرکاری دورے کے پہلے روز کی بات چیت نے فرانس اور بعض دیگر یورپی ممالک میں کسانوں کے غصے مزید بھڑکایا، جب کہ ان کا یہ دورہ یورپی دفاع کی بحث کے لیے مختص ہے اور ایسے وقت میں ہے کہ جب اسٹاک ہوم "نیٹو" میں شامل ہونے جا رہا ہے۔

میکرون نے سویڈش وزیر اعظم اولف کرسٹرسن کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ "یورپ کو ذمہ دار ٹھہرانا آسان ہو گا،" انہوں نے وضاحت کی کہ "ایک مشترکہ زرعی پالیسی کے بغیر ہمارے کسانوں کو کوئی آمدنی نہیں ملے گی اور بہت سے لوگ زندہ نہیں رہ سکیں گے،" کیونکہ مشترکہ زرعی پالیسی مقابلے کی فضا پیدا کرتی ہے اور یورپی سطح پر زرعی امداد کو منظم کرتی ہے۔(...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]