دمشق نے انخلا کے لئے ٹائم ٹیبل مانگا ہے اور انقرہ محفوظ علاقوں پر قائم ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3840161/%D8%AF%D9%85%D8%B4%D9%82-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%86%D8%AE%D9%84%D8%A7-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D9%B9%D8%A7%D8%A6%D9%85-%D9%B9%DB%8C%D8%A8%D9%84-%D9%85%D8%A7%D9%86%DA%AF%D8%A7-%DB%81%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D9%82%D8%B1%DB%81-%D9%85%D8%AD%D9%81%D9%88%D8%B8-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-%D9%82%D8%A7%D8%A6%D9%85-%DB%81%DB%92
دمشق نے انخلا کے لئے ٹائم ٹیبل مانگا ہے اور انقرہ محفوظ علاقوں پر قائم ہے
شامی باشندے 22 اگست کے دن دمشق کے وسط میں صدر بشار الاسد کی تصویر اور روسی پرچم اٹھائے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں (اے بی)
شام کے قومی سلامتی کے بیورو کے ڈائریکٹر میجر جنرل علی مملوک اور ترکی کے انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر حقان فيدان کے درمیان ماسکو میں ہونے والی سیکورٹی بات چیت کے دوران دونوں فریقوں کے درمیان خلیج کے تسلسل کو دیکھا گیا ہے جبکہ روس نے تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے دونوں فریق کے مابین حوصلہ افزائی کی کوشش کی ہے۔
روسی، مغربی اور عرب ذرائع کے مطابق الشرق الأوسط کو معلوم ہوا ہے کہ مملوک اور فیدان نے مطالبات کی ایک طویل فہرست پیش کی ہے جن میں دمشق کی طرف سے شام کی خودمختاری کا احترام کرنے کے مطالبات ہیں، ترکی کے انخلاء کے لئے ٹائم ٹیبل طے کرنا ہے، مسلح گروپوں کی حمایت روکنا ہے، ادلب کی بحالی اور باب الحوا کراسنگ کا کنٹرول بحال کرنا ہے، مغرب میں بحیرہ روم سے عراق تک جانے والی M4 سڑک کو کھولنا ہے، دمشق کو مغربی پابندیوں کو نظرانداز کرنے اور عرب لیگ اور بین الاقوامی تنظیموں کے پاس واپس آنے میں مدد کرنا ہے، شام کی تعمیر نو اور فرات کے مشرق میں تیل اور گیس کے قدرتی وسائل پر کنٹرول کی بحالی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]