اٹامک انرجی کا ایک وفد زاپوریزیا اسٹیشن پہنچنے والا ہے

یوکرین کے جوہری پاور پلانٹ زاپوریزیا کا ایک فضائی منظر دیکھا جا سکتا ہے جو یورپ میں سب سے بڑا ہے (اے ایف پی)
یوکرین کے جوہری پاور پلانٹ زاپوریزیا کا ایک فضائی منظر دیکھا جا سکتا ہے جو یورپ میں سب سے بڑا ہے (اے ایف پی)
TT

اٹامک انرجی کا ایک وفد زاپوریزیا اسٹیشن پہنچنے والا ہے

یوکرین کے جوہری پاور پلانٹ زاپوریزیا کا ایک فضائی منظر دیکھا جا سکتا ہے جو یورپ میں سب سے بڑا ہے (اے ایف پی)
یوکرین کے جوہری پاور پلانٹ زاپوریزیا کا ایک فضائی منظر دیکھا جا سکتا ہے جو یورپ میں سب سے بڑا ہے (اے ایف پی)
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کا ایک وفد ہفتوں تک جاری حملوں اور ایک بڑے جوہری حادثے کے خدشات کے پس منظر میں یوکرین کے زاپوریزیا جوہری پلانٹ کا رخ کرنے کو ہے اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کم از کم دس افراد پر مشتمل اس وفد کی سربراہی ذاتی طور پر کر رہے ہیں تاکہ جنوبی یوکرین میں محاذ جنگ پر روسی فوج کے زیر قبضہ سٹیشن کا معائنہ کیا جا سکے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے یوکرائنی وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ مشن ویانا سے روانہ ہو گیا ہے اور کل کیو پہنچنا تھا جبکہ وزارت کے ترجمان اولیگ نکولینکو نے فیس بک پر کہا ہے کہ وفد کی طرف سے آنے والے دنوں میں کام شروع کرنے کی امید ہے۔

اسی سلسلہ میں گروسی نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہمیں یوکرین کی سلامتی اور یورپ کے سب سے بڑے (ایٹمی) اسٹیشن کی حفاظت کرنی چاہیے اور ساتھ ہی جوہری تباہی کے حقیقی خطرے سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔(۔۔۔)

منگل 02 صفر المظفر 1444ہجری -  30 اگست   2022ء شمارہ نمبر[15981]    



یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
TT

یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق

یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)

منگل-11 رجب 1445ہجری، 23 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16492]