معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال ختم

عباس سیسی سے مشاورت کے لیے اگلے ہفتے قاہرہ جائیں گے

فلسطینی صدر محمود عباس جمعرات کو رام اللہ میں وزارت داخلہ میں اپنے بائیو میٹرک پاسپورٹ کی رجسٹریشن کے دوران ڈیجیٹل طور پر دستخط کر رہے ہیں (اے ایف پی)
فلسطینی صدر محمود عباس جمعرات کو رام اللہ میں وزارت داخلہ میں اپنے بائیو میٹرک پاسپورٹ کی رجسٹریشن کے دوران ڈیجیٹل طور پر دستخط کر رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال ختم

فلسطینی صدر محمود عباس جمعرات کو رام اللہ میں وزارت داخلہ میں اپنے بائیو میٹرک پاسپورٹ کی رجسٹریشن کے دوران ڈیجیٹل طور پر دستخط کر رہے ہیں (اے ایف پی)
فلسطینی صدر محمود عباس جمعرات کو رام اللہ میں وزارت داخلہ میں اپنے بائیو میٹرک پاسپورٹ کی رجسٹریشن کے دوران ڈیجیٹل طور پر دستخط کر رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں نے جمعرات کو ہونے والی وسیع پیمانے پر بھوک ہڑتال کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اور جیل انتظامیہ کی جانب سے ان پر عائد سزاؤں کو منسوخ کئے جانے کے اپنے مطالبات پورے ہونے پر فتح کا اعلان کیا ہے۔
حتمی معاہدہ ایک ڈائیلاگ سیشن کے بعد ہوا جس میں سپریم ایمرجنسی سٹرائیک کمیٹی اور جیل انتظامیہ شامل تھی۔ یہ سیشن قیدیوں کے تمام اقدامات کو روکنے کے بدلے تمام اسرائیلی پابندیوں کو روکنے کے معاہدے کے ساتھ ختم ہوا، "بشرطیکہ یہ معاہدہ ایک ناقابل تقسیم جملے کے طور پر فوری طور پر نافذ العمل ہو۔"
معاہدے سے چند گھنٹے قبل فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی قیدیوں اور نظربند افراد کی رہائی کے لیے بین الاقوامی مداخلت کی درخواست کی تھی۔
دریں اثناء فلسطینی صدر محمود عباس آئندہ ہفتے مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کے لیے قاہرہ جا رہے ہیں، جس کا مقصد متعدد امور پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ جن میں اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے فلسطینی تحرک اور فلسطینی اراضی خصوصا مغربی پٹی میں امن کا حصول اور اس کے علاوہ اقتدار کے مستقبل و سیاسی عمل جیسے امور نمایاں ہیں۔(...)

جمعہ - 5 صفر 1444ہجری - 02 ستمبر 2022ء، شمارہ نمبر [15984]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]