ایران ممکنہ جوہری تباہی کے لئے تیاری کر رہا ہے

ایران ممکنہ جوہری تباہی کے لئے تیاری کر رہا ہے
TT

ایران ممکنہ جوہری تباہی کے لئے تیاری کر رہا ہے

ایران ممکنہ جوہری تباہی کے لئے تیاری کر رہا ہے
ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی ناکام کوششوں اور دونوں فریقوں کی جانب سے ایک دوسرے پر ذمہ دار ہونے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں جس سے ایسا لگتا ہے کہ تہران مذاکرات کے خاتمے اور غیر ملکی حملوں کے امکان کی توقع کر رہا ہے۔

گزشتہ روز ایران کے ایک اعلیٰ دفاعی اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایران نے اپنے 51 شہروں اور قصبوں کو کسی بھی ممکنہ غیر ملکی حملے کو ناکام بنانے کے لئے سول ڈیفنس سسٹم سے لیس کر دیا ہے۔

ایرانی میڈیا نے نائب وزیر دفاع جنرل مہدی فرحی کے حوالے سے کہا ہے کہ سول ڈیفنس کا سامان ایرانی مسلح افواج کو ایک طرح کے خطرے اور دھمکی کے مطابق چوبیس گھنٹے کام کرنے والے پروگراموں کا استعمال کرتے ہوئے خطرات کی شناخت اور نگرانی کرنے کے قابل بناتا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ان دنوں ممالک کی طاقت کی بنیاد پر لڑائیوں کی شکل زیادہ پیچیدہ ہو گئی ہے اور انہوں نے مزید یہ بھی کہا ہے کہ جنگ کی ہائبرڈ شکلیں، بشمول الیکٹرانک، حیاتیاتی اور ریڈیولاجیکل حملوں نے کلاسیکی جنگوں کی جگہ لے لی ہے۔(۔۔۔)

اتوار 07 صفر المظفر 1444ہجری -  04 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15986]    



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]