ایران ممکنہ جوہری تباہی کے لئے تیاری کر رہا ہے

ایران ممکنہ جوہری تباہی کے لئے تیاری کر رہا ہے
TT

ایران ممکنہ جوہری تباہی کے لئے تیاری کر رہا ہے

ایران ممکنہ جوہری تباہی کے لئے تیاری کر رہا ہے
ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی ناکام کوششوں اور دونوں فریقوں کی جانب سے ایک دوسرے پر ذمہ دار ہونے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں جس سے ایسا لگتا ہے کہ تہران مذاکرات کے خاتمے اور غیر ملکی حملوں کے امکان کی توقع کر رہا ہے۔

گزشتہ روز ایران کے ایک اعلیٰ دفاعی اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایران نے اپنے 51 شہروں اور قصبوں کو کسی بھی ممکنہ غیر ملکی حملے کو ناکام بنانے کے لئے سول ڈیفنس سسٹم سے لیس کر دیا ہے۔

ایرانی میڈیا نے نائب وزیر دفاع جنرل مہدی فرحی کے حوالے سے کہا ہے کہ سول ڈیفنس کا سامان ایرانی مسلح افواج کو ایک طرح کے خطرے اور دھمکی کے مطابق چوبیس گھنٹے کام کرنے والے پروگراموں کا استعمال کرتے ہوئے خطرات کی شناخت اور نگرانی کرنے کے قابل بناتا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ان دنوں ممالک کی طاقت کی بنیاد پر لڑائیوں کی شکل زیادہ پیچیدہ ہو گئی ہے اور انہوں نے مزید یہ بھی کہا ہے کہ جنگ کی ہائبرڈ شکلیں، بشمول الیکٹرانک، حیاتیاتی اور ریڈیولاجیکل حملوں نے کلاسیکی جنگوں کی جگہ لے لی ہے۔(۔۔۔)

اتوار 07 صفر المظفر 1444ہجری -  04 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15986]    



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]