سید درویش۔۔۔ بے حد غربت اور لافانی کام

سید درویش۔۔۔ بے حد غربت اور لافانی کام
TT

سید درویش۔۔۔ بے حد غربت اور لافانی کام

سید درویش۔۔۔ بے حد غربت اور لافانی کام
کتاب "بانی سید درویش" حال ہی میں اس کے مصنف وکٹر صحاب کی طرف سے شائع کی گئی ہے جو ایک باصلاحیت، یہاں تک کہ ایک میوزیکل لیجنڈ کی طرف توجہ دلاتی ہے جس نے عرب فنکارانہ انقلاب برپا کیا ہے اور اس سے مراد سید درویش ہیں جو غربت میں رہتے تھے لیکن لازوال کام چھوڑ گئے۔

سحاب نے سید درویش کی عظیم صلاحیتوں اور کام کرنے کی ان کی اعلیٰ صلاحیتوں، پرفارمنس پر مبنی نصوص کی کمپوزنگ اور پھر ڈرامے کمپوز کرنے کے بارے میں بتایا ہے جن میں سب سے پہلا "یہ سب اس سے ہے" تھا، یہ سب ان کے لئے بہت خیر کا ذریعہ بنا ہے اور لوگوں کی طرف سے اس طرح پذیرائی بھی ہوئی ہے کہ لوگوں نے ان کو مقام ومرتبہ میں سلامہ حجازی کی جگہ کھڑا کر دیا ہے لیکن فضول خرچی کرنے والے سید درویش نے اپنی جیب میں جو کچھ تھا اس کو خرچ کردیا اور جو غیب میں ہے اس کے آنے کا انتظار کرنے لگے جس کے نتیجے میں انتہائی غربت کی زندگی گزاری اور اپنے پیچھے کچھ نہیں چھوڑا اور اس دار فانی سے چلے گئے اور ان کے پاس جو بچا وہ چند کاغذات جس پر انہوں نے اپنے گیت لکھے، ایک لاٹھی اور عود اور دو بیٹے محمد البحر اور حسین درویش۔(۔۔۔)

اتوار 07 صفر المظفر 1444ہجری -  04 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15986]    



مارکیز کے فرزند: میرے والد میرے اور دوسرے کے لئے تھے

مارکیز کے فرزند: میرے والد میرے اور دوسرے کے لئے تھے
TT

مارکیز کے فرزند: میرے والد میرے اور دوسرے کے لئے تھے

مارکیز کے فرزند: میرے والد میرے اور دوسرے کے لئے تھے
الشرق الاوسط کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کولمبیا کے مشہور ناول نگار گیبریل مارکیز کے بیٹے روڈریگو گارسیا نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اپنے والد کی موجودگی کی شدت اور ان کی بے پناہ شہرت سے کبھی کوئی تکلیف محسوس نہیں کی ہے تاہم وہ مزید کہتے ہیں کہ اس سب کا ان پر بعد میں اثر ہوا ہے کیونکہ اگر ان کے والد کم مشہور اور کامیاب ہوتے تو وہ اسے دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کرتے، لیکن وہ کچھ بدلنے کی خواہش نہیں رکھتے ہیں اور وہ اس بات کی تاکید بھی کر رہے ہیں کہ میرے والد میرے لیے اور دوسروں کے لیے برابر تھے۔

روڈریگو نے حال ہی میں ایک کتاب شائع کی ہے جیسا کہ اس کے عنوان سے ظاہر ہوتا ہے اور وہ عنوان اپنے والدین کو الوداع کہنا ہے اور ان کے ساتھ ہونے والے انٹرویو میں انہوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے آخری ہفتے اپنے والد کے ساتھ گزارے ہیں جن کا انتقال 2014 میں ہوا ہے اور انہوں نے آخری سال بھی اپنی والدہ کے ساتھ ان کی موت سے پہلے گزارا ہے اور اس مدت میں انہوں نے اپنے والدین کو الوداع کرنے کے معنی کو طویل اور گہرائی کے ساتھ سمجھا ہے اور اس کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب تک وہ میرے خیالوں میں موجود نہ ہوں اور ان کی موت کا مطلب کسی چیز کا خاتمہ نہیں ہے۔(۔۔۔)

اتوار  27 جمادی الآخر 1443 ہجری  - 30  جنوری  2022ء شمارہ نمبر[15769]