"اوپیک پلس" اگست کی پیداوار کی سطح پر واپس آ گیا ہے

"اوپیک پلس" نے وزارتی کمیٹی کے چیئرمین سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان سے درخواست کی ہے کہ جب بھی ضروری ہو اجلاس منعقد کرنے پر غور کریں (واس)
"اوپیک پلس" نے وزارتی کمیٹی کے چیئرمین سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان سے درخواست کی ہے کہ جب بھی ضروری ہو اجلاس منعقد کرنے پر غور کریں (واس)
TT

"اوپیک پلس" اگست کی پیداوار کی سطح پر واپس آ گیا ہے

"اوپیک پلس" نے وزارتی کمیٹی کے چیئرمین سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان سے درخواست کی ہے کہ جب بھی ضروری ہو اجلاس منعقد کرنے پر غور کریں (واس)
"اوپیک پلس" نے وزارتی کمیٹی کے چیئرمین سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان سے درخواست کی ہے کہ جب بھی ضروری ہو اجلاس منعقد کرنے پر غور کریں (واس)
"اوپیک پلس" نظام کے ماتحت تیل پیدا کرنے والے ممالک اور تیل برآمد کرنے والے ممالک "اوپیک" نے گزشتہ اگست میں پیداوار کو اپنی سطح پر واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں یومیہ 100,000 بیرل کی کمی کی بات ہے جس سے فی دن مجموعی سپلائی 43.85 ملین بیرل تک پہنچ گئی ہے اور یہایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اس نے ضرورت پڑنے پر اسٹیج کی طرف سے فوری ایڈجسٹمنٹ کرنے کے لئے تیار رہنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اجلاس میں وزارتی کمیٹی کے چیئرمین سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان سے اس بات کی درخواست کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی وقت گروپ کا وزارتی اجلاس بلانے پر غور کریں تاکہ جب بھی ضرورت ہو مارکیٹ کی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور اس میں تیل کی عالمی منڈیوں کے استحکام اور توازن کو برقرار رکھنے اور اس طرح عالمی معیشت کو سہارا دینے کے لئے معاون نظام کی سعودی عرب کی قیادت کی تاثیر میں "اوپیک پلس" گروپ کے فعال کردار اور اعلیٰ اعتماد کی طرف اشارہ ہے۔

ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد ہونے والی 32ویں میٹنگ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اعلیٰ اتار چڑھاؤ اور بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کے لئے مارکیٹ کے حالات کا مسلسل جائزہ لینے اور ضرورت پڑنے پر مختلف طریقوں سے فوری طور پر پیداوار کی سطح کو ایڈجسٹ کرنے کی تیاری کی ضرورت ہے۔

میٹنگ کے نتائج نے اشارہ کیا ہے کہ "اوپیک پلس" کے پاس عزم، لچک اور ذرائع ہیں جو اسے تعاون کے اعلان کے موجودہ میکانزم کے فریم ورک کے اندر چیلنجوں سے نمٹنے اور مارکیٹ کی رہنمائی کرنے کے قابل بناتے ہیں۔(۔۔۔)

منگل  09 صفر المظفر 1444ہجری -  06 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15988]    



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]