تیرانہ نے تہران کا بائیکاٹ کیا... اور واشنگٹن نے اسے دھمکی دی

ایک البانوی پولیس اہلکار کل تیرانہ میں ایرانی سفارت خانے کے گیٹ کے سامنے کھڑا ہے (اے ایف پی)
ایک البانوی پولیس اہلکار کل تیرانہ میں ایرانی سفارت خانے کے گیٹ کے سامنے کھڑا ہے (اے ایف پی)
TT

تیرانہ نے تہران کا بائیکاٹ کیا... اور واشنگٹن نے اسے دھمکی دی

ایک البانوی پولیس اہلکار کل تیرانہ میں ایرانی سفارت خانے کے گیٹ کے سامنے کھڑا ہے (اے ایف پی)
ایک البانوی پولیس اہلکار کل تیرانہ میں ایرانی سفارت خانے کے گیٹ کے سامنے کھڑا ہے (اے ایف پی)

کل البانیہ نے ایران کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے سفارت کاروں کو 24 گھنٹے کے اندر اس ملک سے نکل جانے کا حکم دیا، اس پر ملک میں اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے والے بڑے سائبر حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا، جسے تہران نے فوری طور پر مسترد کردیا۔ واشنگٹن فوری طور پر مداخلت کی اور دھمکی دی کہ وہ ایران کو نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) میں شامل ملک کو نشانہ بنانے کے لیے جوابدہ ٹھہرائے گا۔
البانوی وزیر اعظم ایدی راما نے بیان میں کہا ہے کہ "حکومت نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے،  یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔" انہوں نے زور دے کر کہا کہ "گہری تحقیقات نے ہمیں ثبوت فراہم کئے ہیں جس میں کوئی شک نہیں" کہ یہ حملے تہران کی "منصوبہ بندی اور سرپرستی" سے کئے گئے تھے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ جولائی کے وسط میں ہونے والے "لاپرواہ اور غیر ذمہ دارانہ" سائبر حملے کے پیچھے ایران کا ہاتھ تھا۔
امریکی کونسل نے عزم کا اظہار کیا کہ ایران کو ایسے اقدامات کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے جو "امریکہ کے اتحادی کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور سائبر اسپیس میں ایک تشویشناک مثال قائم کرتے ہیں۔"
ُ
جمعرات - 11 صفر 1444ہجری - 08 ستمبر 2022 عیسوی شمارہ نمبر [ 15990]
 



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]