الجمیل کا "حزب اللہ" سے مطالبہ کہ وہ یہ ثابت کرے کہ وہ لبنانی ہے

انہوں نے "الشرق الاوسط" سے کہا: عون کے عہد حکومت میں مکمل تباہی ہوئی

رکن پارلیمنٹ سامی الجمیل "الشرق الاوسط" سے گفتگو کرتے ہوئے
رکن پارلیمنٹ سامی الجمیل "الشرق الاوسط" سے گفتگو کرتے ہوئے
TT

الجمیل کا "حزب اللہ" سے مطالبہ کہ وہ یہ ثابت کرے کہ وہ لبنانی ہے

رکن پارلیمنٹ سامی الجمیل "الشرق الاوسط" سے گفتگو کرتے ہوئے
رکن پارلیمنٹ سامی الجمیل "الشرق الاوسط" سے گفتگو کرتے ہوئے

لبنان کی الکتائب پارٹی کے سربراہ سامی الجمیل نے بعض اپوزیشن جماعتوں سے خبردار کیا ہے جو صدارتی انتخابات کے "اہم" معرکہ میں "حزب اللہ" کے ساتھ سمجھوتہ کر رہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ صدر میشال عون کے عہد کے پچھلے چھ سال "مکمل تباہی کا باعث بنے۔" الجمیل  نے "الشرق الاوسط" سے کہا: "ہمارے پاس ایک بنیادی مسئلہ ہے جسے (حزب اللہ کا) ہتھیار کہا جاتا ہے، تو آئیے ہم اس کا مقابلہ کریں اور اس تاخیر کو روکیں۔" انہوں نے زور دے کر کہا، "ہم لبنان میں (حزب اللہ) کے یرغمال بن کر رہنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور نہ ہی ریاست (حزب اللہ) کے فیصلوں اور انتخاب میں یرغمال بننے کو تیار ہے جب کہ اس کا لبنان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔"
انہوں نے "حزب اللہ" کے ہتھیار کو "مذاکرات کی حقیقی میز پر رکھنے پر زور دیا تاکہ وہ اس سے بات کرسکیں اور بحث کی نمائشی میز نہیں،" جیسا کہ پہلے ہوا تھا۔ الجمیل نے "حزب اللہ" سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی لبنانیت کو ثابت کرے اور یہ کہ ان کا فیصلہ اس بات چیت کے ذریعے لبنانی ہے۔(...)

جمعہ - 12 صفر 1444ہجری - 09 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [15991]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]