حوثی صنعا میں ججوں کی ہڑتال کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کے خلاف مسلسل اشتعال انگیزی جاری رکھے ہوئے ہے

ملیشیا استغاثہ اور عدالتوں کا کام انجام دینے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے

ملیشیا لیڈر کے چچا زاد محمد علی الحوثی اپنے گروپ کے وفادار ارکان پارلیمنٹ کو عدلیہ کی تباہی کو جائز قرار دینے پر مجبور کر رہے ہیں (ٹویٹر)
ملیشیا لیڈر کے چچا زاد محمد علی الحوثی اپنے گروپ کے وفادار ارکان پارلیمنٹ کو عدلیہ کی تباہی کو جائز قرار دینے پر مجبور کر رہے ہیں (ٹویٹر)
TT

حوثی صنعا میں ججوں کی ہڑتال کو نظر انداز کرتے ہوئے ان کے خلاف مسلسل اشتعال انگیزی جاری رکھے ہوئے ہے

ملیشیا لیڈر کے چچا زاد محمد علی الحوثی اپنے گروپ کے وفادار ارکان پارلیمنٹ کو عدلیہ کی تباہی کو جائز قرار دینے پر مجبور کر رہے ہیں (ٹویٹر)
ملیشیا لیڈر کے چچا زاد محمد علی الحوثی اپنے گروپ کے وفادار ارکان پارلیمنٹ کو عدلیہ کی تباہی کو جائز قرار دینے پر مجبور کر رہے ہیں (ٹویٹر)

ایک ایسے وقت میں کہ جب حوثی ملیشیا نے صنعاء میں اپنے ایک ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے مالک کے خلاف عدالتی جبری گرفتاری کے وارنٹ کے نفاذ کو نظر انداز کیا، جس پر سپریم کورٹ کے ایک رکن کے قتل پر اکسانے کا الزام ہے؛ ملیشیا رہنما کے کزن محمد علی الحوثی نے عدلیہ کے اختیار سے تجاوز کرنے والے اقدامات جاری رکھتے ہوئے جج محمد حمران کے اغوا اور قتل کے علاوہ متعدد ججوں کی توہین کے خلاف ججوں کی ہڑتال سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
اس تحریر کے لمحے تک دارالحکومت صنعا کی بیشتر عدالتوں میں جج محمد حمران کے قتل کے خلاف احتجاجاً مکمل ہڑتال جاری ہے۔ زیادہ تر جج اس وقت تک کام کرنے سے انکاری ہیں جب تک یمنی جوڈیشل کلب کی طرف سے رواں ماہ کی دوسری تاریخ کو ایک بیان میں اعلان کردہ مطالبات پورے نہیں ہو جاتے، جن میں قاتلوں کے خلاف انتقامی کارروائی کا نفاذ بھی شامل ہے۔
یمنی جج ذاتی طور پر محمد علی الحوثی پر ججوں کے خلاف بھڑکانے کا الزام لگاتے ہیں، اس کے علاوہ اس نے عدلیہ کو اس کے فرائض سے محروم کرنے کے کئی اقدامات کئے اور اپنی سربراہی میں عدالتوں اور قانونی استغاثہ سے متعلق عدالتی نظام کو بااختیار بنانے کی راہ کو مضبوط کیا۔(...)

جمعرات - 19 صفر 1444 ہجری - 15 ستمبر 2022 ء شمارہ نمبر [ 15997]
 



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]