برطانوی پارلیمنٹ نے چین کو الوداعی تقریب سے کا محروم https://urdu.aawsat.com/home/article/3879626/%D8%A8%D8%B1%D8%B7%D8%A7%D9%86%D9%88%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%D9%86%DB%92-%DA%86%DB%8C%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D9%84%D9%88%D8%AF%D8%A7%D8%B9%DB%8C-%D8%AA%D9%82%D8%B1%DB%8C%D8%A8-%D8%B3%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%AD%D8%B1%D9%88%D9%85
برطانوی پارلیمنٹ نے چین کو الوداعی تقریب سے کا محروم
ہانگ کانگ میں برطانوی قونصل خانے کے باہر ایک شخص کو ملکہ الیزابتھ کے لئے گلاب کے پھول بچھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لندن: نجلاء حبریری
TT
TT
برطانوی پارلیمنٹ نے چین کو الوداعی تقریب سے کا محروم
ہانگ کانگ میں برطانوی قونصل خانے کے باہر ایک شخص کو ملکہ الیزابتھ کے لئے گلاب کے پھول بچھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
برطانوی پارلیمنٹ نے ایک سرکاری چینی وفد کو ملکہ الیزابتھ دوم کے تابوت کا الوداعی جائزہ لینے کے لئے ویسٹ منسٹر ہال میں داخل ہونے سے روکنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس اقدام کی وجہ سے لندن اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی بڑھنے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے اور ہاؤس آف کامنز کے اسپیکر لنڈسے ہوئل نے چینی وفد کو ویسٹ منسٹر ہال میں داخل ہونے سے روک دیا جہاں ملکہ کا تابوت دفن کیا گیا ہے اور یہ بیجنگ کی جانب سے ہاؤس آف کامنز کے پانچ اراکین اور ہاؤس آف کامنز کے دو اراکین پر عائد پابندیوں کے پس منظر میں ہوا ہے۔
گزشتہ سال چین نے نو برطانویوں پر پابندیاں عائد کیا تھا جن میں سات ارکان پارلیمنٹ بھی شامل تھے؛ کیونکہ ان لوگوں نے بیجنگ پر مسلم اویغور اقلیت پر ظلم وستم ڈھانے کا الزام لگایا تھا اور ہوئل اور پھر لارڈ میکفیل نے جواب میں چینی سفیر جینگ زیگنگ کے برطانوی پارلیمنٹ میں داخلے پر پابندی لگا دی تھی اور بیجنگ نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ قرار دیا تھا۔(۔۔۔)
دونیتسک پر کیف کے حملے میں درجنوں افراد متاثرhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D9%8A%D9%88%D8%B1%D9%BE/4806076-%D8%AF%D9%88%D9%86%DB%8C%D8%AA%D8%B3%DA%A9-%D9%BE%D8%B1-%DA%A9%DB%8C%D9%81-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%D8%B1%D8%AC%D9%86%D9%88%DA%BA-%D8%A7%D9%81%D8%B1%D8%A7%D8%AF-%D9%85%D8%AA%D8%A7%D8%AB%D8%B1
فائر فائٹرز کل روسی بالٹک سمندری بندرگاہ است-لوگا کے ایک گیس اسٹیشن میں لگنے والی آگ سے نمٹے ہوئے (اے ایف پی)
کل اتوار کے روز ماسکو کے زیر کنٹرول ملک کے مشرق میں واقع سب سے بڑے شہر دونیتسک کے ایک بازار پر یوکرین کے حملے کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پھیلی تصاویر میں زمین پر پڑی کئی خون آلود لاشوں کو اور شیشے کے بکھرے ہوئے ٹکڑوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ماسکو کی جانب سے مقرر کردہ دونیتسک ریجن کے گورنر ڈینس پوشیلن نے کہا: "خصوصی معلومات میں 25 ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ جب کہ دیگر 20 سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں، جن میں معمولی نوعیت کے زخمی ہونے والے دو بچے بھی شامل ہیں(...) بازار کو اتوار کے روز ایک ایسے وقت میں نشانہ بنایا گیا جب یہ زیادہ پُرہجوم تھا۔"
دوسری جانب مشرقی یوکرین کے علاقے خارکیف میں روسی فوج نے کوبیانسک میں کراخمالنوئے گاؤں پر اپنے کنٹرول کا اعلان کیا ہے، جو کہ دونیتسک کے علاقے (مشرقی یوکرین) میں ایک اور چھوٹے سے گاؤں ویسلائے پر کنٹرول کے اعلان کے چند روز بعد ہے۔ جب کہ کیف روسی پیش قدمی کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔(...)