مالی امداد کے وعدے مجھے قاہرہ فیسٹیول میں واپس لائے: حسین فہمی

مالی امداد کے وعدے مجھے قاہرہ فیسٹیول میں واپس لائے: حسین فہمی
TT

مالی امداد کے وعدے مجھے قاہرہ فیسٹیول میں واپس لائے: حسین فہمی

مالی امداد کے وعدے مجھے قاہرہ فیسٹیول میں واپس لائے: حسین فہمی

قاہرہ فلم فیسٹیول کے صدر مصری فنکار حسین فہمی نے مشاہدین اور پیروکاروں سے وعدہ کیا کہ وہ فیسٹیول کا ایک نیا، بہترین اور "خوبصورت" ایڈیشن پیش کریں گے، انہوں نے اس سال "الجونہ فلم فیسٹیول" کی منسوخی کی تردید کی، جس سے انہیں بین الاقوامی سطح کی فلمیں حاصل کرنے کا فائدہ ہوا، انہوں نے مقابلے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ (فلمیں) پہلے "الجونہ" جانے کا راستہ جانتی تھیں۔
"الشرق الاوسط" کے ساتھ اپنے انٹرویو میں فہمی نے مزید کہا کہ "مصری فلم پروڈکشن پر کمرشل فلموں کے کنٹرول" کی وجہ سے انہیں "فیسٹیول میں مصری فلموں کے انتخاب میں ایک بار پھر بحران کا سامنا ہے"۔(...)

پیر - 23 صفر 1444ہجری - 19 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16001]
 



ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء
TT

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

عراقی دار المدیٰ پبلشرز نے "ایک ہزار اور ایک راتیں" کا ایک نیا ترمیم شدہ ایڈیشن جاری کیا ہے، جس کی تحقیق، تبصرہ اور مقدمہ عراقی عالم محسن مہدی نے پیش کیا، جنہیں ایک نامعلوم کاپی حاصل کرنے میں بیس سال سے زیادہ کا عرصہ لگا یہاں تک کہ انہوں نے اسے (پہلے اصلی عربی نسخے سے ایک ہزار اور ایک راتیں) کے عنوان کے تحت اسے مکمل کیا۔

محقق کی جانب سے لکھے گئے جامع مقدمے میں کتاب کے مخطوطات کی تحقیق اور مشاہدے کے سفر، مطبوعہ نسخوں کے تنقیدی جائزے، کتاب کی زبان، قلمی نسخے اور ان کی ترتیب کے علاوہ متن کے حاشیے پر لکھی گئی علامتوں کی سیر حاصل وضاحت کی گئی ہے۔

انہوں نے اپنے کام کا آغاز الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کے قدیم ترین ایڈیشن سے کیا جو کلکتہ ایڈیشن ہے، اسے شیخ شیروانی الیمانی نے 1814-1818 کے درمیان دو حصوں میں شائع کیا تھا اور اس کا عنوان تھا، "حکایات مائہ لیلہ من الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک راتوں سے ایک سو راتوں کی کہانیاں)" تاہم، شیروانی نے اس کتاب کی اشاعت میں اعتماد کئے گئے نسخوں کی شناخت کا ذکر نہیں کیا۔اسی طرح، کتاب کے دیگر ایڈیشنوں میں اصل کتاب کا کوئی سراغ نہیں ملتا جس پر اعتماد کیا گیا تھا۔(...)