ایران میں مظاہروں کا دائرہ ہوا وسیع اور ہلاکتوں کی تعداد میں ہوا اضافہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3889046/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%B8%D8%A7%DB%81%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%D8%A7%D8%A6%D8%B1%DB%81-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D9%88%D8%B3%DB%8C%D8%B9-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DB%81%D9%84%D8%A7%DA%A9%D8%AA%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%D8%AF%D8%A7%D8%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A7%D8%B6%D8%A7%D9%81%DB%81
ایران میں مظاہروں کا دائرہ ہوا وسیع اور ہلاکتوں کی تعداد میں ہوا اضافہ
مظاہرین کو پرسو روز وسطی تہران کی ایک گلی میں آگ زنی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
ایران میں مظاہروں کا دائرہ ہوا وسیع اور ہلاکتوں کی تعداد میں ہوا اضافہ
مظاہرین کو پرسو روز وسطی تہران کی ایک گلی میں آگ زنی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
ایرانی شہروں مظاہروں کا دائرہ وسیع ہو چکا ہے اور ان کے ساتھ متاثرین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور یہ سب پولیس کی حراست میں ایک نوجوان خاتون کی ہلاکت کے پس منظر میں ایک طرف مشتعل شہریوں اور دوسری طرف سیکورٹی فورسز اور "باسیج" کے درمیان ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے بعد ہوا ہے۔
ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ کل شمالی صوبوں اور تہران میں مظاہرے وسیع انداز میں پھیل گئے ہیں اور سپریم لیڈر علی خامنئی کے ہیڈ کوارٹر کے قریب جھڑپوں کے شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل احتجاجی تحریک تہران یونیورسٹی سے شروع ہوئی ہے۔(۔۔۔)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔
اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔
علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔
بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]