امریکی ایوان نمائندگان نے شام میں کیپٹاگون کا مقابلہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے

اردن شام کی سرحد پر جابر کراسنگ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے جہاں حالیہ مہینوں میں کیپٹاگون کی اسمگلنگ کی کوششوں کا مشاہدہ کیا کیا گیا ہے (اے ایف پی)
اردن شام کی سرحد پر جابر کراسنگ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے جہاں حالیہ مہینوں میں کیپٹاگون کی اسمگلنگ کی کوششوں کا مشاہدہ کیا کیا گیا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکی ایوان نمائندگان نے شام میں کیپٹاگون کا مقابلہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے

اردن شام کی سرحد پر جابر کراسنگ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے جہاں حالیہ مہینوں میں کیپٹاگون کی اسمگلنگ کی کوششوں کا مشاہدہ کیا کیا گیا ہے (اے ایف پی)
اردن شام کی سرحد پر جابر کراسنگ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے جہاں حالیہ مہینوں میں کیپٹاگون کی اسمگلنگ کی کوششوں کا مشاہدہ کیا کیا گیا ہے (اے ایف پی)
امریکی ایوان نمائندگان نے امریکی حکمت عملی کے لئے ایک مسودہ قرارداد کی منظوری دی ہے جس کا مقصد منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ کو روکنا اور شام میں حکومت سے منسلک نیٹ ورکس کو ختم کرنا ہے۔

ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کی طرف سے پیش کئے گئے منصوبے میں کہا گیا ہے کہ (شام کے صدر بشار) الاسد کی حکومت سے منسلک کیپٹاگون میں اسمگلنگ ایک بین الاقوامی خطرہ ہے اور امریکی انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ شام کی حکومت کے سمگلنگ نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے لئے حکمت عملی تیار کرے۔

اس منصوبے کے گاڈ فادر ریپبلکن رکن پارلیمنٹ فرنچ ہل نے ایوان کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ اپنے ہی لوگوں کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کے علاوہ شام میں اسد حکومت منشیات کی ایک ریاست بن چکی ہے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ منشیات کی سمگلنگ کا مرکز اس وقت اسد حکومت کے زیر کنٹرول علاقے میں ہے اور انہوں نے خبردار کیا ہے کہ کیپٹاگون یورپ پہنچ چکا ہے اور ہمارے پاس اس کی آمد وقت کی بات ہے۔

اس بل میں جسے قانون سازوں نے منگل کی سہ پہر منظور کیا تھا وائٹ ہاؤس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 180 دنوں سے کم مدت کے اندر نظرثانی کے لئے مطلوبہ حکمت عملی کانگریس کو پیش کرے۔(۔۔۔)

جمعرات 26 صفر المظفر 1444ہجری -  22 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16004]    



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]