ہشام سلیم ایک گرہ چھوڑ گئے... اور "گونجتی ہنسی"

ہشام سلیم
ہشام سلیم
TT

ہشام سلیم ایک گرہ چھوڑ گئے... اور "گونجتی ہنسی"

ہشام سلیم
ہشام سلیم

مصری فنکار برادری نے کل (بروز جمعرات) فنکار ہشام سلیم کو الوداع کیا، وہ گزشتہ دو سالوں میں کینسر کے خلاف لڑنے والی شدید جنگ کے اختتام پر لکھی  موت پر اپنے ساتھیوں اور محبت کرنے والوں کے دلوں میں ایک گرہ اور معصوم ہنسی، جس کی بازگشت اب بھی چاروں طرف گونجتی ہے، چھوڑ کر خاموشی سے رخصت ہوگئے۔ ان کی شناخت ان کی زندگی کی اس ٹیپ سے ہے جسے سنیما نے دستاویزی شکل دی، جو بچپن کی معصومیت سے شروع ہو کر نوجوانی اور جوانی تک، پھر پختگی اور یہاں تک کہ وقت گزرنے کے ساتھ ان کے چہرے کے خدوخال میں تبدیلی تک کو محفوظ کیا۔
فنکاروں، کھلاڑیوں اور عوامی شخصیات کی ایک بڑی تعداد نے مرحوم فنکار کو ان کے نمایاں ترین فنکارانہ کرداروں اور ان کے جرات مندانہ انسان دوست موقف کو یاد کرتے ہوئے مؤثر الفاظ کے ساتھ ان کی تعزیت کی۔(...)

جمعہ - 27 صفر 1444 ہجری - 23 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16005]
 



ریاض میں تقریباً 50 مقامات کو ثقافتی ورثہ قرار دینے کے لیے "یونیسکو کا اجلاس"

عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں 167 ممالک میں پھیلے ہوئے 1,157 تاریخی مقامات شامل ہیں (ورلڈ ہیریٹیج کمیٹی)
عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں 167 ممالک میں پھیلے ہوئے 1,157 تاریخی مقامات شامل ہیں (ورلڈ ہیریٹیج کمیٹی)
TT

ریاض میں تقریباً 50 مقامات کو ثقافتی ورثہ قرار دینے کے لیے "یونیسکو کا اجلاس"

عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں 167 ممالک میں پھیلے ہوئے 1,157 تاریخی مقامات شامل ہیں (ورلڈ ہیریٹیج کمیٹی)
عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں 167 ممالک میں پھیلے ہوئے 1,157 تاریخی مقامات شامل ہیں (ورلڈ ہیریٹیج کمیٹی)

امید ہے کہ ریاض میں منعقدہ عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی "یونیسکو" کے 45ویں اجلاس کے نتیجے میں تقریباً 50 مقامات کو عالمی ثقافتی ورثہ کی درجہ بندی فہرست میں شامل کیا جائے گا، جن میں 37 ثقافتی مقامات، 12 قدرتی مقامات اور دو متعدد اہمیت کے حامل مقامات شامل ہیں۔

"یونیسکو" کے ڈائریکٹر جنرل آڈری ازولائی نے اشارہ کیا کہ موسمیاتی خلل عالمی ورثے کے لیے ایک وجودی خطرہ ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ہر 10 میں سے 7 عالمی ثقافتی ورثے کے مقامات کو براہ راست سمندری اور ساحلی خطرات لاحق ہیں۔

عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں دنیا بھر کے 167 ممالک میں پھیلے ہوئے 1,157 تاریخی مقامات شامل ہیں، جنہیں تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جن میں پہلے نمبر پر قدرتی مقامات، جیسے جنگلات اور نخلستانوں، دوسرے نمبر پر انسانی تخلیقی مقامات، جیسے ثقافتی اور تاریخی لحاظ سے اہم دیہات اور محلات، اور تیسرے نمبر پر ایسی سائٹیں جو دونوں کا سنگم ہیں۔

سعودی عرب کی میزبانی میں اس اجلاس کے ساتھ ساتھ اس شعبے میں نوجوانوں اور پیشہ ور افراد کے کردار کو فروغ دینے اور اس شعبے میں ماہرین کی ایک امید افزا نسل کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے ورثے کے موضوعات اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سیمینارز اور ورکشاپس کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔

جمعرات-29 صفر 1445ہجری، 14 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16361]


بڑے پیمانے پر تباہی کا ایک ہتھیار بھوک ہے: جان زیگلر

جان زیگلر
جان زیگلر
TT

بڑے پیمانے پر تباہی کا ایک ہتھیار بھوک ہے: جان زیگلر

جان زیگلر
جان زیگلر

1934ء میں پیدا ہونے والے جان زیگلر کا شمار ہمارے عہد کے باضمیر مفکروں میں ہوتا ہے۔ آپ ایک ہی وقت میں ایک فلسفی، سیاسی عہدیدار اور سوئس نائب ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ آپ ایک بڑے عالمی ذمہ دار بھی ہیں کیونکہ آپ آٹھ سال (2000-2008) تک غذائیت پر اقوام متحدہ کے عالمی نمائندے رہے۔ اب آپ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی مشاورتی کمیٹی کے نائب سربراہ ہیں۔ ان کی کئی قابل ذکر کتابیں بھی شائع ہو چکی ہیں، جن میں "سرمایہ داری کی سیاہ کتاب"، "دنیا کی بھوک نے میرے بیٹے کو سمجھا دیا"، "دنیا کے نئے آقا اور ان کا مقابلہ کرنے والے"، "شرم کی سلطنت" (یعنی مغربی سرمایہ داری کی سلطنت اور کثیر القومی و بین البراعظمی کمپنیاں جو جنوب کے لوگوں کو بھوکا مارتی ہیں اور ان کے ملکوں پر قرضوں کا بوجھ ڈالتی ہیں اور انہیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیتی ہیں)، "انسان کا خوراک کا حق"، "دوسرے مغرب سے نفرت کیوں کرتے ہیں؟"، "بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہتھیار: دنیا میں بھوک کا جغرافیہ" اور پھر "میر چھوٹی بیٹی کو سرمایہ داری کی وضاحت" وغیرہ شامل ہیں۔ یہ وہ بنیادی کتب کا مجموعہ ہیں جو وحشیانہ سرمایہ داری کی حقیقت کو بے نقاب کرتی ہیں اور مجرمانہ بھوک کے نقشے کو واضح کرتی ہیں جو اس وقت دنیا کو تباہ کر رہی ہے۔ (...)

جمعرات-01 صفر 1445ہجری، 17 اگست 2023، شمارہ نمبر[16333]


عالمی ادب میلان کنڈیرا سے محروم ہو گیا

میلان کنڈیرا (اے-ایف-پی)
میلان کنڈیرا (اے-ایف-پی)
TT

عالمی ادب میلان کنڈیرا سے محروم ہو گیا

میلان کنڈیرا (اے-ایف-پی)
میلان کنڈیرا (اے-ایف-پی)

عالمی ادب کے سب سے نمایاں چہروں میں سے ایک مشہور فرانسیسی-چیک مصنف میلان کنڈیرا انتقال کرگئے، جو کہ شاہکار تصنیف "ناقابلِ برداشت ہلکا پن" کے مصنف تھے۔ وہ جلاوطنی، شاعری اور ادب کے طویل سفر کے بعد پرسوں 94 برس کی عمر میں پیرس میں نمودار ہوئے۔ کنڈیرا کو جس چیز نے ممتاز کیا وہ انیسویں صدی کی ناول نگاری کے انداز سے مختلف ایک نیا اسلوب اپنانا تھا، جس کے سبب وہ بیسویں صدی کے پہلے نصف میں اپنے ہم عصروں سے مختلف ادبی شخصیت بننے میں کامیاب ہوگئے۔ اور جس چیز نے انہیں یہ مقام حاصل کرنے میں مدد کی وہ ان کی وسیع فلسفیانہ ثقافت اور موسیقی کے بارے میں گہرائی سے پیشہ ورانہ معرفت تھی، جسے انہوں نے اپنی ناول نگاری میں شامل کیا۔ اس شاندار کارنامے کے نتیجے میں ان کا نام کئی سالوں تک ادب کے نوبل انعام کے امیدواروں کی فہرست میں بغیر جیتے موجود رہا۔

کنڈیرا نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز بطور شاعر کیا لیکن انہیں پہچان نہ ملی، پھر انہوں نے مختصر کہانیاں لکھنے کی کوشش کی تو اپنی مختصر کہانیوں کے پہلے مجموعے "مضحکہ خیز محبت" کی اشاعت کے بعد توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ فرانس میں سکونت اختیار کرنے کے بعد، جس کی انہوں نے شہریت بھی حاصل کی، انہوں نے اپنے آپ کو مکمل طور پر اپنی اصل زبان میں ناول لکھنے کے لیے وقف کر دیا، لیکن انھوں نے اپنا ناول "سست پن" فرانسیسی زبان میں شائع کیا۔

کنڈیرا کے مشہور ناول جنہیں عربی ابان میں ترجمہ کیا گیا ان میں "The Unbearable Lightness of Being"، "Immortality"، "Laughter and Oblivion" اور "Ignorance" شامل ہیں۔

کنڈیرا 1929 میں ایک چیک والد اور والدہ کے ہاں پیدا ہوئے، ان کے والد، لڈویک کنڈیرا، موسیقی کے ماہر اور برنو میں جانکیک یونیورسٹی آف لٹریچر اینڈ میوزک کے چانسلر تھے۔ اس نے پیانو بجانا اپنے والد سے سیکھا، اور بعد میں موسیقی، سینما اور ادب کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے 1952 میں گریجویشن مکمل کیا اور پھر پراگ اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس میں سینما کی فیکلٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر اور لیکچرر کام کیا۔ (...)

جمعرات 25 ذی الحج 1444 ہجری - 13 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16298]


"مصنوعی ذہانت" میڈیا کے بنیادی آلات میں سے ایک ہے اور یہ خطرہ ثابت ہو سکتی ہے: بیکی اینڈرسن

"سی این این" ابوظہبی کی منیجنگ ڈائریکٹر اور براڈکاسٹر بیکی اینڈرسن (الشرق الاوسط)
"سی این این" ابوظہبی کی منیجنگ ڈائریکٹر اور براڈکاسٹر بیکی اینڈرسن (الشرق الاوسط)
TT

"مصنوعی ذہانت" میڈیا کے بنیادی آلات میں سے ایک ہے اور یہ خطرہ ثابت ہو سکتی ہے: بیکی اینڈرسن

"سی این این" ابوظہبی کی منیجنگ ڈائریکٹر اور براڈکاسٹر بیکی اینڈرسن (الشرق الاوسط)
"سی این این" ابوظہبی کی منیجنگ ڈائریکٹر اور براڈکاسٹر بیکی اینڈرسن (الشرق الاوسط)

"سی این این" ابوظہبی کی منیجنگ ڈائریکٹر اور براڈکاسٹر بیکی اینڈرسن نے میڈیا میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے منفی اثرات کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا، لیکن دوسری جانب انہوں نے زور بھی دیا کہ یہ اس شعبہ میں ایک ضروری ٹولز ہو سکتا ہے۔

اینڈرسن، جو خطے میں امریکی عالمی نیوز چینل میں سب سے زیادہ دکھائی دینے والے چہروں میں سے ایک ہیں، نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہا: "آج میڈیا کے شعبے کو ان تیز رفتار تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا جن کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں، جیسے کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز وغیرہ۔" انہوں نے مزید کہا: "درحقیقت، نیوز رومز تصاویر اور ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے لیے اوپن سورس ڈیجیٹل اینالیٹکس ٹولز کا استعمال کرکے اس نقطہ نظر کو اپنا رہے ہیں اور اس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے اب یہ ممکن ہے کہ کسی جگہ پر موجود (ٹیلی گراف) کے کھمبے کی تصویر لے کر ہمارے ساتھی نیوز روم میں ہمارے پاس دستیاب ٹولز کو استعمال کر کے اس کی صحیح جگہ کا تعین کر سکتے ہیں۔"

اینڈرسن نے وضاحت کی کہ ان کے پاس خصوصی عملہ ہے جو ویڈیوز کا تجزیہ کر سکتا ہے اور ان کی حقیقت اور ان میں موجود معلومات کی درستگی کو یقینی بنا سکتا ہے۔ کیونکہ اس قسم کے ڈیجیٹل تجزیے کی اہمیت اس کی دستیاب معلومات اور گمراہ کن معلومات کی بڑی مقدار کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت سے ہوتی ہے جس سے نمٹنا مشکل ہے، اور یہی اسے میڈیا کی دنیا میں معلومات کی تصدیق اور تجزیہ کرنے کا ایک بنیادی ذریعہ بناتا ہے۔ (...)

پیر - 16 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 05 جون 2023ء شمارہ نمبر [16260]


"نیٹ فلکس Netflix" کی جانب سے 100 ممالک میں اکاؤنٹ کے پاس ورڈ شیئر کرنے پر اضافی فیس عائد

"نیٹ فلکس Netflix" کی جانب سے 100 ممالک میں اکاؤنٹ کے پاس ورڈ شیئر کرنے پر اضافی فیس عائد
TT

"نیٹ فلکس Netflix" کی جانب سے 100 ممالک میں اکاؤنٹ کے پاس ورڈ شیئر کرنے پر اضافی فیس عائد

"نیٹ فلکس Netflix" کی جانب سے 100 ممالک میں اکاؤنٹ کے پاس ورڈ شیئر کرنے پر اضافی فیس عائد

"نیٹ فلکس Netflix" نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ سمیت 100 سے زائد ممالک میں اپنے ایسے صارفین پر اضافی فیس ادا کرنے کو لازمی قرار دیا ہے جو اپنے اکاؤنٹس کے پاسورڈ دیگر افراد کو استعمال کے لیے فراہم کرنا چاہتے ہیں اور وہ ایک ہی جگہ پر رہائش پذیر نہیں ہیں۔یاد رہے کہ سٹریمنگ براڈکاسٹنگ کے میدان میں سرگرم یہ پلیٹ فارم تقریباً ایک سال سے اس نئے فارمولے کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ اپنی آمدنی کے ذرائع کو متنوع بنانے کی کوشش کی جا سکے۔ جب کہ کچھ عرصہ قبل 2022 کے پہلے نصف کے دوران جب اس نے اپنے صارفین کا کچھ ڈیٹا کھو دیا تب اس نے کینیڈا سمیت کچھ ممالک پر اس کا اطلاق کیا تھا۔"نیٹ فلکس" نے گزشتہ فروری میں جاری اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ "100 ملین سے زیادہ خاندان اپنے اکاؤنٹس دوسروں کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔" جو پلیٹ فارم کی "فلموں اور بڑے ٹی وی سیریلز میں سرمایہ کاری" کرنے کی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔یہ اضافی فیس ممالک کے لحاظ سے مختلف ہیں، جیسا کہ مثال کے طور پر امریکی خاندانوں کو ہر ماہ تقریباً آٹھ ڈالر اضافی ادا کرنے ہوں گے تاکہ کوئی اور ان کا اکاؤنٹ استعمال کر سکے۔ جب کہ فرانس اور اسپین میں یہ فیس 6 یورو فی مہینہ اور پرتگال میں یہی فیس چار یورو تک محدود ہے۔(...)

بدھ - 4 ذی القعدہ 1444 ہجری - 24 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16248]


لٹریچر، پبلشنگ اینڈ ٹرانسلیشن اتھارٹی کی جانب سے مدینہ منورہ کتاب میلے کا افتتاح

لٹریچر، پبلشنگ اینڈ ٹرانسلیشن اتھارٹی کی جانب سے مدینہ منورہ کتاب میلے کا افتتاح
TT

لٹریچر، پبلشنگ اینڈ ٹرانسلیشن اتھارٹی کی جانب سے مدینہ منورہ کتاب میلے کا افتتاح

لٹریچر، پبلشنگ اینڈ ٹرانسلیشن اتھارٹی کی جانب سے مدینہ منورہ کتاب میلے کا افتتاح

آج لٹریچر، پبلشنگ اینڈ ٹرانسلیشن اتھارٹی نے مملکت سعودی عرب سے اور بیرون ملک سے تعلق رکھنے والے نامور مصنفوں، ادیبوں، شعراء اور دانشورں کے علاوہ تقریباً 300 مقامی، عرب اور بین الاقوامی پبلشرز کی موجودگی میں کنگ سلمان انٹرنیشنل ایگزیبیشن اینڈ کنونشن سینٹر میں مدینہ کتاب میلہ 2023 کا افتتاح کیا۔

لٹریچر، پبلشنگ اینڈ ٹرانسلیشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد علوان نے تصدیق کی کہ "اتھارٹی "کتاب میلوں" کے اقدام کے ذریعے "سعودی عرب 2030" ویژن اور قومی ثقافتی حکمت عملی کو پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو ثقافت کو کسی بھی فرد کے لیے ایک طرز زندگی بناتے ہوئے ملکی اقتصادی ترقی میں حصہ ڈال کر مملکت کی بین الاقوامی حیثیت کو بڑھا رہا ہے۔"

انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ میلے کے پہلے ایڈیشن میں زائرین کے اطمینان، ان کی تعداد، کتابوں کی فروخت اور میلے کے علمی اثرات کے مثبت تناسب نے مدینہ منورہ کتاب میلے کے دوسرے ایڈیشن کے انعقاد کے لیے حوصلہ افزائی کی ہے۔ جب کہ یہ کتاب میلہ ایک ایسے علاقے میں منعقد کیا جا رہا ہے جو ثقافت، فکر اور تہذیبی ورثے کا ایک مینار تھا اور اب بھی ہے۔ (...)

جمعہ - 29 شوال 1444 ہجری - 19 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16243]


ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء
TT

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

عراقی دار المدیٰ پبلشرز نے "ایک ہزار اور ایک راتیں" کا ایک نیا ترمیم شدہ ایڈیشن جاری کیا ہے، جس کی تحقیق، تبصرہ اور مقدمہ عراقی عالم محسن مہدی نے پیش کیا، جنہیں ایک نامعلوم کاپی حاصل کرنے میں بیس سال سے زیادہ کا عرصہ لگا یہاں تک کہ انہوں نے اسے (پہلے اصلی عربی نسخے سے ایک ہزار اور ایک راتیں) کے عنوان کے تحت اسے مکمل کیا۔

محقق کی جانب سے لکھے گئے جامع مقدمے میں کتاب کے مخطوطات کی تحقیق اور مشاہدے کے سفر، مطبوعہ نسخوں کے تنقیدی جائزے، کتاب کی زبان، قلمی نسخے اور ان کی ترتیب کے علاوہ متن کے حاشیے پر لکھی گئی علامتوں کی سیر حاصل وضاحت کی گئی ہے۔

انہوں نے اپنے کام کا آغاز الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کے قدیم ترین ایڈیشن سے کیا جو کلکتہ ایڈیشن ہے، اسے شیخ شیروانی الیمانی نے 1814-1818 کے درمیان دو حصوں میں شائع کیا تھا اور اس کا عنوان تھا، "حکایات مائہ لیلہ من الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک راتوں سے ایک سو راتوں کی کہانیاں)" تاہم، شیروانی نے اس کتاب کی اشاعت میں اعتماد کئے گئے نسخوں کی شناخت کا ذکر نہیں کیا۔اسی طرح، کتاب کے دیگر ایڈیشنوں میں اصل کتاب کا کوئی سراغ نہیں ملتا جس پر اعتماد کیا گیا تھا۔(...)


حائل میں حاتم الطائی کی یاد  میں جشن

حائل شہر حاتم الطائی کی تکریم کر رہا ہے (واس)
حائل شہر حاتم الطائی کی تکریم کر رہا ہے (واس)
TT

حائل میں حاتم الطائی کی یاد  میں جشن

حائل شہر حاتم الطائی کی تکریم کر رہا ہے (واس)
حائل شہر حاتم الطائی کی تکریم کر رہا ہے (واس)

آئندہ جمعہ کے روز سعودی وزارت ثقافت ملک کے شمال میں واقع شہر حائل میں "الطائی کی مہمان نوازی" کے عنوان کے تحت ایک میلے کا اہتمام کر رہی ہے، جو کہ اس شہر کے فرزندے اعزاز میں یے جو عربوں میں سخاوت کی ایک مثال اور تاریخ کے نمایاں ترین شاعروں میں سے ایک ہیں۔
وزارت ثقافت حاتم الطائی کی شخصیت، ان کی اچھی اقدار، عرب شاعری میں ان کے لازوال کارناموں اور ان کے ثقافتی مقام کا جشن منا رہی ہے۔ جب کہ اس میلے میں ثقافتی سرگرمیوں اور تقریبات کا ایک پیکج شامل ہے جو شاعر کی سوانح حیات اور ان کے مشہور دیوانوں کو مجسم کرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ اس زمانے میں خطے کی ثقافت کو بیان کرے گا۔
حاتم الطائی، جن کا انتقال 605ء میں ہوا، ان کا شمار عرب کے ایسے ممتاز شاعروں میں ہوتا ہے جو دنیا بھر میں بطور شاعر، گھڑ سوار اور سخی مشہور ہوئے، آپ کا مکمل نام حاتم بن عبداللہ بن سعد بن الطائی ہے، جو نجد کے شمال میں جبل طائی – موجودہ حائل – کے علاقے میں اسلام سے قبل سخاوت کی ایک مثال تھے، آپ کا شمار عرب کی سخی ترین شخصیت کے طور پر ہوتا ہے۔

پیر - 11 شوال 1444 ہجری - 01 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16225]
 


مسجد نبویﷺ کے قلمی نسخے... فکری اور شرعی خزانے

نایاب سائنسی قلمی نسخے اور تحریری آثار (جنرل پریذیڈنسی برائے امور حرمین)
نایاب سائنسی قلمی نسخے اور تحریری آثار (جنرل پریذیڈنسی برائے امور حرمین)
TT

مسجد نبویﷺ کے قلمی نسخے... فکری اور شرعی خزانے

نایاب سائنسی قلمی نسخے اور تحریری آثار (جنرل پریذیڈنسی برائے امور حرمین)
نایاب سائنسی قلمی نسخے اور تحریری آثار (جنرل پریذیڈنسی برائے امور حرمین)

"مسجد نبویﷺ کے نایاب قلمی نسخوں" کی نمائش میں فکری اور قانونی خزانے شامل ہیں، جن میں بارہویں صدی ہجری کا قرآن، سائنسی معلومات کے نایاب اور قیمتی قلمی نسخے اور اہم آثار پائے جاتے ہیں، جو زائرین کو وقت کے ساتھ ساتھ پوری تاریخ میں مسلم اسکالرز کے آثار اور ان کی میراث کی گہرائی تک لے جاتا ہے۔
اس نمائش میں ایسے قلمی نسخوں کے کردار کو اجاگر کیا گیا ہے جنہوں نے علم کو محفوظ رکھنے اور اسے آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ نمائش اسلامی علم، عرب اور اسلامی فکری پیداوار کی کامیابیوں اور قدیم ورثے کی دستاویزات کو اجاگر کرتی ہے۔ اس لائبریری میں موجود عربی و اسلامی کتب نے شرعی علوم کے فنون، عربی زبان، فکر، تاریخ اور مختلف ادبیات کی درجنوں علامتوں کی تعمیر میں اپنا مکمل کردار ادا کیا ہے۔(...)

پیر - 26 رمضان 1444 ہجری - 17 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16211
 


میں سعودی عرب میں حیرت انگیز ترقی کی تعریف کرتا ہوں: لینگ

عرب ورلڈ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جیک لینگ
عرب ورلڈ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جیک لینگ
TT

میں سعودی عرب میں حیرت انگیز ترقی کی تعریف کرتا ہوں: لینگ

عرب ورلڈ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جیک لینگ
عرب ورلڈ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جیک لینگ

سابق فرانسیسی وزیر ثقافت اور 2013 سے عرب ورلڈ انسٹی ٹیوٹ کے صدر جیک لینگ نے سعودی عرب میں ہونے والی ترقی کی تعریف کی۔ انسٹی ٹیوٹ کے بطور صدر چوتھی مدت کے لیے امیدوار، لینگ خود کو اس عوامی ثقافتی کے لیے سب سے موزوں ترین سربراہ خیال کرتے ہیں۔
لینگ نے "الشرق الاوسط" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: "سعودی عرب کے ساتھ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں اور میں (العلا) پروجیکٹ کے بارے میں بارہ سال سے بھی زیادہ عرصے سے جانتا ہوں جب یہ اپنے ابتدائی مراحل میں تھا، اور میں نے تب اس منصوبے کی تعریف کی تھی۔ اب برسوں بعد جب مجھے مشاورتی کونسل میں شرکت کے لیے کہا گیا تو مجھے اس پر خوشی ہوئی، مجھے آج بھی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے الفاظ یاد ہیں جو انہوں نے اسی علاقے میں منعقدہ ایک تقریب کے موقع پر کہے تھے اور میری حمایت پر انہوں  نے میرا شکریہ ادا کیا تھا۔ میں یہاں اس بات کی یقین دہانی کرنا چاہوں گا کہ میں اس ملک میں ہونے والی حیرت انگیز اور تیز رفتار ترقی، یہاں موجود روایتی و عصری ثقافت کے تمام مظاہر اور اس کے شاندار باصلاحیت فنکاروں کی تعریف کرتا ہوں۔" (...)

بدھ - 14 رمضان 1444 ہجری- 05 اپریل 2023ء شمارہ نمبر [16199]