ہشام سلیم ایک گرہ چھوڑ گئے... اور "گونجتی ہنسی"

ہشام سلیم
ہشام سلیم
TT

ہشام سلیم ایک گرہ چھوڑ گئے... اور "گونجتی ہنسی"

ہشام سلیم
ہشام سلیم

مصری فنکار برادری نے کل (بروز جمعرات) فنکار ہشام سلیم کو الوداع کیا، وہ گزشتہ دو سالوں میں کینسر کے خلاف لڑنے والی شدید جنگ کے اختتام پر لکھی  موت پر اپنے ساتھیوں اور محبت کرنے والوں کے دلوں میں ایک گرہ اور معصوم ہنسی، جس کی بازگشت اب بھی چاروں طرف گونجتی ہے، چھوڑ کر خاموشی سے رخصت ہوگئے۔ ان کی شناخت ان کی زندگی کی اس ٹیپ سے ہے جسے سنیما نے دستاویزی شکل دی، جو بچپن کی معصومیت سے شروع ہو کر نوجوانی اور جوانی تک، پھر پختگی اور یہاں تک کہ وقت گزرنے کے ساتھ ان کے چہرے کے خدوخال میں تبدیلی تک کو محفوظ کیا۔
فنکاروں، کھلاڑیوں اور عوامی شخصیات کی ایک بڑی تعداد نے مرحوم فنکار کو ان کے نمایاں ترین فنکارانہ کرداروں اور ان کے جرات مندانہ انسان دوست موقف کو یاد کرتے ہوئے مؤثر الفاظ کے ساتھ ان کی تعزیت کی۔(...)

جمعہ - 27 صفر 1444 ہجری - 23 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16005]
 



ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء
TT

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

عراقی دار المدیٰ پبلشرز نے "ایک ہزار اور ایک راتیں" کا ایک نیا ترمیم شدہ ایڈیشن جاری کیا ہے، جس کی تحقیق، تبصرہ اور مقدمہ عراقی عالم محسن مہدی نے پیش کیا، جنہیں ایک نامعلوم کاپی حاصل کرنے میں بیس سال سے زیادہ کا عرصہ لگا یہاں تک کہ انہوں نے اسے (پہلے اصلی عربی نسخے سے ایک ہزار اور ایک راتیں) کے عنوان کے تحت اسے مکمل کیا۔

محقق کی جانب سے لکھے گئے جامع مقدمے میں کتاب کے مخطوطات کی تحقیق اور مشاہدے کے سفر، مطبوعہ نسخوں کے تنقیدی جائزے، کتاب کی زبان، قلمی نسخے اور ان کی ترتیب کے علاوہ متن کے حاشیے پر لکھی گئی علامتوں کی سیر حاصل وضاحت کی گئی ہے۔

انہوں نے اپنے کام کا آغاز الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کے قدیم ترین ایڈیشن سے کیا جو کلکتہ ایڈیشن ہے، اسے شیخ شیروانی الیمانی نے 1814-1818 کے درمیان دو حصوں میں شائع کیا تھا اور اس کا عنوان تھا، "حکایات مائہ لیلہ من الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک راتوں سے ایک سو راتوں کی کہانیاں)" تاہم، شیروانی نے اس کتاب کی اشاعت میں اعتماد کئے گئے نسخوں کی شناخت کا ذکر نہیں کیا۔اسی طرح، کتاب کے دیگر ایڈیشنوں میں اصل کتاب کا کوئی سراغ نہیں ملتا جس پر اعتماد کیا گیا تھا۔(...)