رئیسی نے خواتین کی بغاوت کو ختم کرنے کا دیا حکمhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3894316/%D8%B1%D8%A6%DB%8C%D8%B3%DB%8C-%D9%86%DB%92-%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%AA%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D8%BA%D8%A7%D9%88%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%AE%D8%AA%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%AD%DA%A9%D9%85
مرکزی تہران کے ولی عصر اسکوائر میں احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
لندن - تہران - اربیل: «الشرق الاوسط»
TT
TT
رئیسی نے خواتین کی بغاوت کو ختم کرنے کا دیا حکم
مرکزی تہران کے ولی عصر اسکوائر میں احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے تہران پولیس کی تحویل میں کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کی مذمت کرنے والے احتجاج کا مضبوطی کے ساتھ مقابلہ کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ کئی ایرانی شہروں میں آٹھویں روز بھی مسلسل مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
رئیسی نے کل کہا ہے کہ ایران کو ملک کی سلامتی اور امن پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنا چاہیے اور نیویارک سے واپسی کے اگلے دن انہوں نے اعلان کیا کہ دشمن ایک لہر، افراتفری پھیلانا اور تکلیف دینا چاہتے ہیں اور ایرانی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ رئیسی نے احتجاج اور امن عامہ اور سیکورٹی میں خلل ڈالنے کے درمیان فرق کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور واقعات کو فسادات" سے تعبیر کیا ہے۔(۔۔۔)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔
اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔
علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔
بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]