مشرقی القدس (یروشلم) بین الاقوامی قانون کے مطابق مقبوضہ علاقہ ہے: ابو الغیط

احمد ابو الغیط (عرب لیگ)
احمد ابو الغیط (عرب لیگ)
TT

مشرقی القدس (یروشلم) بین الاقوامی قانون کے مطابق مقبوضہ علاقہ ہے: ابو الغیط

احمد ابو الغیط (عرب لیگ)
احمد ابو الغیط (عرب لیگ)

عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کل کہا کہ "مشرقی القدس (یروشلم) بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ علاقہ ہے اور اس کے ساتھ کسی دوسری صورت میں برتاؤ کرنا جائز نہیں ہے۔" انہوں نے "ٹویٹر" پر اپنے ذاتی صفحے پر ایک پوسٹ میں مزید کہا کہ "جو لوگ بین الاقوامی قانون کے احترام کا مطالبہ کرتے ہیں انہیں دوہرا معیار لاگو نہیں کرنا چاہیے۔"
عرب لیگ سیکرٹری جنرل نے جمعرات کے روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس کے ضمن میں کوسوو کی خاتون صدر فیوزا عثمانی کا خیر مقدم کیا۔
لیگ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان جمال رشدی نے کہا کہ ابو الغیط نے "کوسوو کی خاتون صدر کی طرف سے مزید بین الاقوامی اعتراف اور علاقائی و بین الاقوامی تعلقات کے حصول کے لیے اپنے ملک کی کوششوں کے بارے میں دی گئی بریفنگ کو سنا۔"(...)

اتوار - 29 صفر 1444 ہجری - 25 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16007]
 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]