ریاض بک فیسٹیول میں سوزبیز کی ہوئی شرکت

1979 میں ملکہ الیزابتھ دوم کے دورہ سعودی عرب کے فوٹو البم کی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے
1979 میں ملکہ الیزابتھ دوم کے دورہ سعودی عرب کے فوٹو البم کی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے
TT

ریاض بک فیسٹیول میں سوزبیز کی ہوئی شرکت

1979 میں ملکہ الیزابتھ دوم کے دورہ سعودی عرب کے فوٹو البم کی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے
1979 میں ملکہ الیزابتھ دوم کے دورہ سعودی عرب کے فوٹو البم کی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے
ریاض کتاب میلے میں اپنی پہلی شرکت میں سوزبیز نے متعدد نمائشیں تیار کی ہے جو اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ زائرین اس کے سامنے رکیں گے اور بحث اور گفتگو کریں گے اور یقیناً خریدنے کی کوشش بھی کریں گے۔

فہرست میں سرفہرست ملکہ الیزابتھ دوم کے اپنے شوہر ڈیوک آف ایڈنبرا کے ساتھ 1979 میں سعودی عرب کے دورے کا ایک فوٹو البم ہے جس میں 39 تصاویر ہیں جن میں ملکہ اور ان کے شوہر کی ریاض میں کنکورڈ طیارے سے لینڈنگ اور ہوائی اڈے پر شاہ خالد بن عبد العزیز کی طرف سے ان کا سرکاری استقبال بھی شامل ہے اور صحرا میں اونٹوں کی دوڑ سمیت کئ تقریبات میں ان کی شرکت ہے۔

ڈسپلے پر ایک قابل ذکر ٹکڑا 1840 میں اس وقت کے سب سے مشہور گلوب بنانے والے جارج اور جان کیری کی ہے جنہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے لئے بنایا تھا اور اس سے متعلق کتابوں اور مخطوطات کے ماہر رچرڈ وٹورینی نے اس ٹکڑے کو ایک میوزیم کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک 180 سال پرانا گلوب ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ نمائش میں توجہ کا مرکز بنے گا اور زائرین اس کے سامنے رکیں گے۔(۔۔۔)

منگل 02 ربیع الاول 1444ہجری -  27 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16009] 



ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء
TT

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

ایک نئے ترمیم شدہ ایڈیشن میں الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کا اجراء

عراقی دار المدیٰ پبلشرز نے "ایک ہزار اور ایک راتیں" کا ایک نیا ترمیم شدہ ایڈیشن جاری کیا ہے، جس کی تحقیق، تبصرہ اور مقدمہ عراقی عالم محسن مہدی نے پیش کیا، جنہیں ایک نامعلوم کاپی حاصل کرنے میں بیس سال سے زیادہ کا عرصہ لگا یہاں تک کہ انہوں نے اسے (پہلے اصلی عربی نسخے سے ایک ہزار اور ایک راتیں) کے عنوان کے تحت اسے مکمل کیا۔

محقق کی جانب سے لکھے گئے جامع مقدمے میں کتاب کے مخطوطات کی تحقیق اور مشاہدے کے سفر، مطبوعہ نسخوں کے تنقیدی جائزے، کتاب کی زبان، قلمی نسخے اور ان کی ترتیب کے علاوہ متن کے حاشیے پر لکھی گئی علامتوں کی سیر حاصل وضاحت کی گئی ہے۔

انہوں نے اپنے کام کا آغاز الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک رات) کے قدیم ترین ایڈیشن سے کیا جو کلکتہ ایڈیشن ہے، اسے شیخ شیروانی الیمانی نے 1814-1818 کے درمیان دو حصوں میں شائع کیا تھا اور اس کا عنوان تھا، "حکایات مائہ لیلہ من الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار اور ایک راتوں سے ایک سو راتوں کی کہانیاں)" تاہم، شیروانی نے اس کتاب کی اشاعت میں اعتماد کئے گئے نسخوں کی شناخت کا ذکر نہیں کیا۔اسی طرح، کتاب کے دیگر ایڈیشنوں میں اصل کتاب کا کوئی سراغ نہیں ملتا جس پر اعتماد کیا گیا تھا۔(...)