درجنوں خواتین، جن میں زیادہ تر یونیورسٹی کی طالبات ہیں، نے افغانستان میں "ہزارہ" کمیونٹی کی "نسل کشی" کی مذمت کے لیے مسلسل دوسرے روز مظاہرے منظم کئے اور تعلیمی مواقع کا مطالبہ کیا۔
جمع کے روز کابل میں ایک تعلیمی مرکز پر خودکش حملے میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر نوجوان خواتین اور لڑکیاں تھیں، اس حملے نے قومی اور بین الاقوامی مذمت کو جنم دیا۔ جبکہ کسی گروپ نے ابھی تک حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
مظاہرین میں سے دو خواتین نے "جرمن خبر رساں ایجنسی" کو بتایا کہ یونیورسٹی کی کئی سو طالبات آج اتوار کے روز "ہرات" اور "بامیان" صوبوں میں مارچ کے لئے نکلیں اور ہزارہ برادری کے افراد کے قتل اور طالبان کی طرف سے نوعمر لڑکیوں کے سکولوں کی بندش کے خلاف نعرے لگائے۔ ہمیشہ کی طرح طالبان فورسز نے احتجاج کو دبا دیا۔ مقامی میڈیا کی طرف سے جاری ہونے والے مظاہروں کی ویڈیوز میں خواتین مظاہرین کو "نسل کشی بند کرو" اور "تعلیم ہمارا حق ہے" جیسے نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔(...)
پیر - 8 ربیع الاول 1444 ہجری - 03 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16015]