یوکرینی افواج نے ملک کے جنوب میں کھیرسن میں روسی افواج کے خلاف ایک نئی میدانی پیش رفت کی ہے۔
روسی "ریبار" چینل نے "ٹیلیگرام" پر اطلاع دی ہے کہ یوکرینی افواج کھیرسن میں پیش قدمی کر رہی ہیں تاکہ "دریائے دنیپر کے دائیں کنارے پر واقع روسی گروپوں کی سپلائی منقطع کر سکیں۔"
مغربی اور یوکرینی اندازوں کے مطابق تقریباً 20 ہزار روسی فوجی اس علاقے میں تعینات ہیں۔ علاقے کے گورنر ولادیمیر سالڈو نے یوکرینی "دراندازی" اور دودچانی قصبے کے نقصان کا اعتراف کیا، اس سے قبل انہوں نے تصدیق کی کہ روسی فضائیہ نے یوکرین کی پیش قدمی کو "روک دیا"۔
یوکرینی افواج اپنی حالیہ پیش رفت کے بارے میں خاموش ہیں، لیکن چند روز سے یوکرین کے فوجیوں کی شمالی کھیرسن کے دیہاتی علاقوں میں اپنے جھنڈے لہرانے کی ویڈیوز انٹرنیٹ پر گردش کر رہی ہیں۔
حالیہ ہفتوں کے دوران یوکرینی افواج نے اپنی گولہ باری میں دریائے دنیپر کے دائیں کنارے پر واقع روسی ٹھکانوں، گوداموں اور اس دریا پر پھیلے ہوئے پلوں کو ہدف بنانے کے ساتھ ساتھ روسی سپلائی لائنوں کو منقطع کرنے پر توجہ موکوز رکھی ہے۔
کھیرسن علاقے کے پارلیمانی نمائندگان میں سے ایک، کیرل اسٹرموسوف نے منگل کے روز پوسٹ کئے گئے ایک ویڈیو کلپ میں کہا: "ہمیں یوکرین کی پیش قدمی سے گھبرانا نہیں چاہیے،" انہوں نے کھیرسن شہر سے مزید کہا کہ: "ہمیں فاصلے سے دھماکے سنائی دیتے ہیں لیکن زیادہ نہیں ہیں۔"(...)
بدھ - 10 ربیع الاول 1444ہجری - 05 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16017]