"خواتین کی بغاوت": چوتھے ہفتے میں احتجاج کی نئی شکلیں سامنے آئیں ہیں

کل تہران کے اسٹوڈنٹ پارک میں "تہران خون سے رنگا ہوا ہے" مہم کے ایک حصے کے طور پر ایک شخص کو سرخ رنگ کے چشمے کے پاس سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل تہران کے اسٹوڈنٹ پارک میں "تہران خون سے رنگا ہوا ہے" مہم کے ایک حصے کے طور پر ایک شخص کو سرخ رنگ کے چشمے کے پاس سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

"خواتین کی بغاوت": چوتھے ہفتے میں احتجاج کی نئی شکلیں سامنے آئیں ہیں

کل تہران کے اسٹوڈنٹ پارک میں "تہران خون سے رنگا ہوا ہے" مہم کے ایک حصے کے طور پر ایک شخص کو سرخ رنگ کے چشمے کے پاس سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل تہران کے اسٹوڈنٹ پارک میں "تہران خون سے رنگا ہوا ہے" مہم کے ایک حصے کے طور پر ایک شخص کو سرخ رنگ کے چشمے کے پاس سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی "خواتین کی بغاوت" اپنے چوتھے ہفتے میں داخل ہونے کے ساتھ مظاہرین نے پولیس کی حراست میں کرد نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کی تازہ لہر کو روکنے کے لئے حکام کی جانب سے شروع کئے گئے کریک ڈاؤن کے تناظر میں اپنی نقل وحرکت جاری رکھنے کے لئے نئی شکلوں کا سہارا لیا ہے۔

جمعہ کے شروع وقت میں کارکنوں نے ایسے ویڈیوز کو گردش کیا ہے جن میں دکھایا گیا ہے کہ لوگ اندھیرے کے بیچ میں اپنے اپارٹمنٹس کی کھڑکیوں سے "عورت، زندگی، آزادی" کے احتجاجی نعرے لگا رہے ہیں اور گاڑیوں کے ہارن بجانے کا واقعہ تہران اور بڑے شہروں کی مرکزی سڑکوں پر پھیل گیا ہے۔

جمعہ کی صبح ایک اور قسم کا احتجاج نمودار ہوا ہے جہاں تہران کے عوامی چوکوں میں فوارے خون کے تالابوں کی طرح دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ فنکاروں نے کریک ڈاؤن کی عکاسی کرنے کے لئے اپنے پانی کو سرخ رنگ میں رنگ دیا ہے۔

کل ایران نے ایک فرانزک رپورٹ شائع کی ہے جس میں اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ مہسا امینی کی موت اس وقت سر اور اعضاء پر چوٹ لگنے سے ہوئی ہے جب وہ اخلاقی پولیس کے زیر حراست تھیں اور اس کی موت کو ان کی صحت کے مسائل سے جوڑا ہے جس میں وہ مبتلا تھیں۔(۔۔۔)

ہفتہ 13 ربیع الاول 1444ہجری -  08 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16020]    



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]