قرم پل پر بمباری نے بے قابو جنگ کو جنم دیا ہے

کل قرم پل پر ہونے والے دھماکے کی جگہ سے آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل کو اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل قرم پل پر ہونے والے دھماکے کی جگہ سے آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل کو اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

قرم پل پر بمباری نے بے قابو جنگ کو جنم دیا ہے

کل قرم پل پر ہونے والے دھماکے کی جگہ سے آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل کو اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل قرم پل پر ہونے والے دھماکے کی جگہ سے آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل کو اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
روس اور جزیرۂ نما قرم کو ملانے والا ایک پل کو جس میں ایک سڑک اور ٹرین کی پٹڑی بھی شامل ہے کل ایک زور دار دھماکے کے بعد شدید نقصان پہنچا ہے اور اس کی وجہ سے مشرقی یوکرین میں روسی افواج کے لئے ایک اہم سپلائی روٹ کو عارضی طور پر متاثر ہونا پڑا ہے جبکہ روسی ذرائع نے کیو کی طرف انگلی اٹھایا ہے جس نے سرکاری طور پر اس کی ذمہ داری لئے بغیر بمباری کا جشن منایا ہے اور روسی ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے فیصلہ کن ردعمل کے لئے آوازیں بلند ہونے لگی ہیں اور کنٹرول کے بغیر جنگ کا دروازہ کھولنے کی پیشرفت کے بارے میں بھی بات ہو رہی ہے۔

حکمران یونائیٹڈ رشیا پارٹی کی نمائندگی کرنے والی روسی ریاست ڈوما کے رکن اولیگ موروزوف نے کہا ہے کہ ہمارے خلاف دہشت گردی کی جنگ لڑی جا رہی ہے اور قرم پل پر دہشت گردانہ حملہ، جس کا اعلان بہت پہلے کیا گیا تھا، اب صرف ایک چیلنج نہیں رہا ہے بلکہ یہ بغیر اصولوں کے جنگ کا اعلان ہے اور دنیا اب اس پیش رفت پر روسی ردعمل کا انتظار کر رہی ہے جسے یوکرائنی بحران میں ایک نیا اور خطرناک موڑ قرار دیا جا سکتا ہے اور یوکرائنی حکام نے اس دھماکے کے بارے میں طنزیہ انداز میں بات کی ہے اور کچھ لوگ اسے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے لئے ان کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر تحفہ سمجھ رہے ہیں، تاہم، جو کچھ ہوا اس کی ذمہ داری کے بارے میں کیو کی طرف سے براہ راست کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔(۔۔۔)

اتوار 14 ربیع الاول 1444ہجری -  09 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16021]    



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]