ایران کے احتجاجات یونیورسٹیوں سے لے کر تیل کے شعبے تک پہنچ چکے ہیں

بوشہر پیٹرو کیمیکل پروجیکٹ کے ورکرز نے کل ہڑتال کردیا ہے (ٹویٹر)
بوشہر پیٹرو کیمیکل پروجیکٹ کے ورکرز نے کل ہڑتال کردیا ہے (ٹویٹر)
TT

ایران کے احتجاجات یونیورسٹیوں سے لے کر تیل کے شعبے تک پہنچ چکے ہیں

بوشہر پیٹرو کیمیکل پروجیکٹ کے ورکرز نے کل ہڑتال کردیا ہے (ٹویٹر)
بوشہر پیٹرو کیمیکل پروجیکٹ کے ورکرز نے کل ہڑتال کردیا ہے (ٹویٹر)
ایران میں احتجاجی مظاہرے یونیورسٹیوں سے لے کر ملک کے جنوب میں تیل کی بڑی کمپنیوں تک پھیل گئے ہیں اور  یہ پولیس کی حراست میں ایک نوجوان کرد خاتون کی ہلاکت کے بعد ایران میں مظاہروں کی تازہ ترین لہر کے 24ویں روز تا جاری ہے۔

سوشل نیٹ ورکس پر ویڈیو ریکارڈنگز میں عبدان اور کنکان ریفائنری کمپنیوں اور بوشہر پیٹرو کیمیکل پراجیکٹ کے کارکنوں کی عسلویہ بندرگاہ میں شمولیت کو دکھایا گیا ہے اور ویڈیوز میں "آمر کو موت" کے نعرے سنائی دے رہے ہیں جو مظاہروں کے چوتھے ہفتے میں دوسری قابل ذکر پیش رفت ہے اور تہران کے بازار میں تاجروں کی جانب سے گزشتہ ہفتے ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔

تیل کمپنیوں میں ہڑتالیں ایک ایسے وقت میں ہوئیں جب تہران اور دیگر شہروں میں یونیورسٹی کے طلبہ نے چوکسیوں کا اہتمام کیا جس میں انہوں نے بسیج فورسز کے خلاف نعرے لگائے جو احتجاج کو دبانے کی مہم میں حصہ لے رہی ہیں۔(۔۔۔)

منگل 16 ربیع الاول 1444ہجری -  11 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16023]    



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]