پیانگ یانگ جوہری حملوں کی نقل کر وہا ہے

پیانگ یانگ کی طرف سے نشر کی گئی متعدد تصاویر میں سے ایک میں کم جونگ کو میزائل لانچنگ کی نگرانی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (ڈی پی اے)
پیانگ یانگ کی طرف سے نشر کی گئی متعدد تصاویر میں سے ایک میں کم جونگ کو میزائل لانچنگ کی نگرانی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (ڈی پی اے)
TT

پیانگ یانگ جوہری حملوں کی نقل کر وہا ہے

پیانگ یانگ کی طرف سے نشر کی گئی متعدد تصاویر میں سے ایک میں کم جونگ کو میزائل لانچنگ کی نگرانی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (ڈی پی اے)
پیانگ یانگ کی طرف سے نشر کی گئی متعدد تصاویر میں سے ایک میں کم جونگ کو میزائل لانچنگ کی نگرانی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (ڈی پی اے)
شمالی کوریا نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے "فوجی خطرے" کے جواب میں ذاتی طور پر رہنما کم جونگ اُن کی نگرانی میں "طاقتور جوہری" حملوں کی نقل کی ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی بھی اس کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی نے کم کی وردی میں فوجیوں کو ہدایات دیتے ہوئے تصاویر شائع کی ہے۔

پیانگ یانگ حکومت نے گزشتہ دو ہفتوں میں سات بیلسٹک میزائل داغے ہیں اور ان میں سے ایک میزائل 2017 کے بعد پہلی بار جاپان کے اوپر سے اڑایا ہے اور عالمی برادری کو توقع ہے کہ شمالی کوریا جلد ہی جوہری تجربہ کرے گا، جو پانچ سالوں میں اس کا پہلا ایٹمی تجربہ بھی ہوگا۔

اس خطرے کے پیش نظر امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان نے اپنا فوجی تعاون تیز کر دیا ہے اور تینوں ممالک نے حالیہ ہفتوں میں جزیرہ نما کوریا کے گرد وسیع بحری اور فضائی مشقیں کی ہیں جن میں جوہری طاقت سے چلنے والے امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس رونالڈ ریگن کی تعیناتی بھی شامل ہے۔(۔۔۔)

منگل 16 ربیع الاول 1444ہجری -  11 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16023]    



نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

نیتن یاہو کا جنگ جاری رکھنے کا عہد اور ادویات کے معاہدے کی تنفیذ

انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)
انسانی امداد کے قافلے رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو رہے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ "جاری ہے اور آخر تک جاری رہے گی۔"

نیتن یاہو نے جنوب میں "نباطیم" ایئر بیس کے دورے کے دوران مزید کہا، "کوئی غلطی میں نہ رہے، جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف حاصل نہیں ہو جاتے، جن میں مغوی افراد کی واپسی، حماس کا خاتمہ، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ سے اب مزید کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔"

نیتن یاہو کے یہ بیانات جنگ کے 103 ویں روز سامنے آئے ہیں، جب کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت پٹی میں ادویات کے داخلے کا مشاہدہ کیا گیا۔ جب کہ یہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس نے اسرائیل اور "حماس" کے درمیان جمود کو حرکت دی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کی امیدیں پیدا کیں، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے، جب کہ نیتن یاہو نے اس جنگ کے بارے میں کہا تھا کہ یہ 2025 تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو نے بئر السبع میں اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان کے ہیڈ کوارٹر میں مقامی کونسلوں کے سربراہوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہے کہ "حماس" کے خلاف جنگ 2025 تک جاری رہے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیتن یاہو جنگ کے اگلے روز کی منصوبہ بندی کے بغیر جس طویل لڑائی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اس سے فوج کے ساتھ اختلاف کو تقویت ملتی ہے، جسے کامیابیوں کے کٹنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی آرمی چیف ہرزی ہیلیوی نے جنگ کے اگلے دن سے متعلق "سیاسی حکمت عملی کی عدم موجودگی" کی وجہ سے غزہ میں "کامیابیوں میں کمی" سے خبردار کیا۔

جب کہ اسرائیلی فوج 27 اکتوبر سے غزہ میں زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی سے نمٹنے کے لیے کوئی واضح منصوبہ ہے۔(...)

جمعرات-06 رجب 1445 ہجری، 18 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16487]