بین الاقوامی مالیاتی فنڈ: بدترین صورتحال ابھی آنا باقی ہے

 مالیاتی مشیر اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں مانیٹری اینڈ کیپٹل مارکیٹس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ٹوبیاس ایڈریان کل ایک پریس کانفرنس کے دوران (اے.ایف.پی)
 مالیاتی مشیر اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں مانیٹری اینڈ کیپٹل مارکیٹس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ٹوبیاس ایڈریان کل ایک پریس کانفرنس کے دوران (اے.ایف.پی)
TT

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ: بدترین صورتحال ابھی آنا باقی ہے

 مالیاتی مشیر اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں مانیٹری اینڈ کیپٹل مارکیٹس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ٹوبیاس ایڈریان کل ایک پریس کانفرنس کے دوران (اے.ایف.پی)
 مالیاتی مشیر اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں مانیٹری اینڈ کیپٹل مارکیٹس ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ٹوبیاس ایڈریان کل ایک پریس کانفرنس کے دوران (اے.ایف.پی)

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے  یوکرائن کی جنگ سے جڑے ہوئے جغرافیائی سیاسی بحرانوں، توانائی اور خوراک کی بلند قیمتوں، بلند افراط زر کے علاوہ شرح سود میں تیزی سے اضافہ کے دباؤ کے دوران 2023 کے لیے اپنی عالمی ترقی کی توقعات کو 2.7 فیصد تک کم کر دیا ہے اور نشاندہی کی ہے کہ "بدترین ابھی آنا باقی ہے۔"
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے چیف اکانومسٹ پیئر اولیور گورنچاس نے کل (بروز منگل) صحافیوں کو بتایا کہ توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ شدید مشکلات کا باعث بنے گا اور سست روی کے باوجود افراط زر کا دباؤ توقع سے زیادہ وسیع اور زیادہ دباؤ کا شکار ہو گیا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ 2022 کی آخری سہ ماہی میں عالمی افراط زر کی شرح 9.5 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے جاری رہتے ہوئے کہا کہ "مختصر طور پر، بدترین ابھی آنا باقی ہے اور بہت سے لوگ 2023 میں خود کو جمود کا شکار محسوس کریں گے۔"
اپنی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں آئی ایم ایف نے کہا کہ تخمینوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگلے سال تک عالمی معیشت کا ایک تہائی سکڑ جانے کا امکان ہے۔ تین بڑی معیشتوں، ریاست ہائے متحدہ امریکہ، یورو ایریا اور چین کو معاشی تنزلی اور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا، اس کے ساتھ افراط زر کی شرح تقریباً 8.8 فیصد تک بڑھ جائے گی اور نامزدگیاں توقع سے زیادہ طویل عرصے تک برقرار رہیں گی اور 2024 تک تقریباً 4.1 فیصد تک واپس نہیں آئیں گی۔  فنڈ کے ماہرین نے اشارہ کیا کہ عالمی معیشت کا عام کساد بازاری میں پھسلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔(...)

بدھ - 17 ربیع الاول 1444ہجری - 12 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16024]
 



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]