ریاض سیزن کا آغاز 21 اکتوبر کو ایک بین الاقوامی کنسرٹ سے ہونے کو ہے

ترکی اآل شیخ کو ریاض سیزن کے اعلان کے دوران دیکھا جا سکتا ہے
ترکی اآل شیخ کو ریاض سیزن کے اعلان کے دوران دیکھا جا سکتا ہے
TT

ریاض سیزن کا آغاز 21 اکتوبر کو ایک بین الاقوامی کنسرٹ سے ہونے کو ہے

ترکی اآل شیخ کو ریاض سیزن کے اعلان کے دوران دیکھا جا سکتا ہے
ترکی اآل شیخ کو ریاض سیزن کے اعلان کے دوران دیکھا جا سکتا ہے
سعودی عرب میں تفریح ​​کے جنرل اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ترکی آل شیخ نے اعلان کیا ہے کہ "ریاض سیزن 2022" کے آغاز کی تاریخ 21 اکتوبر کو ہوگی جس میں ایک بین الاقوامی کنسرٹ ہوگا جس میں کوکیو ڈو کا ایک شو بھی شامل ہے جو سولیہ "تخیل سے اوپر" کے نعرے کے تحت ہوگا۔

آل شیخ نے انکشاف کیا ہے کہ اس سال کے سیزن میں 15 علاقے شامل ہیں جن میں سے ہر ایک ایک خاص تفریحی کردار کے ساتھ نمایاں ہے، خاص طور پر "بولیورڈ ورلڈ"، "ریاض سٹی بلیوارڈ"، "ونٹر ونڈر لینڈ"، اسکوائر 8 اور "ریاد اسکائی" اور دوسرے علاقے جو سویڈش باغ، زمان گاؤں، اور زل مارکیٹ سے ملتے جلتے ہوں گے اور انہوں نے مزید وضاحت کی کہ متعدد تقریبات تمام مہمانوں کو اپنی طرف متوجہ کریں گی جسمں خاندان، افراد، بچے اور بوڑھے بھی ہوگے۔

آل شیخ نے کہا ہےکہ "ریاض سیزن 2022" کو سسپنس اور جدیدیت کا ایک خصوصی امتزاج پیش کرتے ہوئے ممتاز کیا گیا ہے جو سعودی دارالحکومت کو ایک اہم انکیوبیٹر، ایک ترجیحی منزل اور ایک محرک جگہ بنائے گا اور جو مقامی اور بین الاقوامی تصورات سے بالاتر ہوگا جو رہائشیوں اور زائرین کے لئے ہوا اور اس سے تفریحی شعبے کی صنعت کی سطح کو بلند کرنے اور مملکت کی پوزیشن کو مستحکم کرنے میں تعاون لے گا اور آل شیخ نے وضاحت کیا کہ بلیوارڈ ورلڈ ایریا میں متعدد ممالک کی ثقافتیں شامل ہیں جن کی نمائندگی اطالوی وینس کے علاوہ امریکہ، فرانس، یونان، ہندوستان، چین، اسپین، جاپان، مراکش اور میکسیکو میں ہوتی ہے جہاں یہ تمام ممالک ریستورانوں، بازاروں اور فنون کے ذریعے اپنے تجربات پیش کریں گے۔(۔۔۔)

جمعرات 18 ربیع الاول 1444ہجری -  13 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16025]    



"ادیبوں کے عجائب گھر"... عرب ثقافت میں ان کا کیا کردار ہے؟

طحہ حسین میوزیم (رامتان سینٹر)
طحہ حسین میوزیم (رامتان سینٹر)
TT

"ادیبوں کے عجائب گھر"... عرب ثقافت میں ان کا کیا کردار ہے؟

طحہ حسین میوزیم (رامتان سینٹر)
طحہ حسین میوزیم (رامتان سینٹر)

کسی ادیب یا فنکار کے لیے اس کے اپنے ملک میں میوزیم قائم کرنے کا خیال اپنے اندر ایک عمدہ اور خوبصورت معنی رکھتا ہے، جہاں تخلیقی صلاحیتوں کی علامت سمجھی جانے والی شخصیت کا گھر وطن کے لوگوں کو عزت و تکریم دینے کی سوچ اور ورثے کو بچانے کی فکر کے ساتھ علم اور سیاحت کے مرکز میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اس کی کئی بین الاقوامی مثالیں ہیں، جن میں روسی مصنف لیو ٹالسٹائی کا "یاسنیا پولیانا" میوزیم، 1925 سے لندن میں واقع "چارلس ڈکنز" میوزیم اور امریکی ریاست کنیکٹی کٹ میں امریکی مصنف مارک کا گھر شامل ہیں۔ اگرچہ عرب دنیا میں اس طرح کی مثالوں کی کمی نہیں ہے، لیکن پھر بھی تعداد کم ہے اور اصل مسئلہ یہ ہے کہ عرب ثقافتی رجحان کے معیار کے سامنے ان عجائب گھروں کے کمزور پڑتے کردار اور اثر و رسوخ کو بحال اور زندہ  کیسے کیا جائے؟

اس تناظر میں "الشرق الاوسط" نے اپنی اس تحقیق میں دانشوروں اور ادیبوں کی آراء اور مصنفین کے عجائب گھروں کو زیادہ سرگرم اور اثر انگیز بنانے کے لیے ان کی تجاویز کا جائزہ لیا ہے۔

شوقی اور طحہ حسین

عرب ممالک میں مصر ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ ادبی عجائب گھر موجود ہیں، جیسا کہ امیر الشعراء احمد شوقی کا میوزیم ہے، جسے "کرمہ ابن ہانی" کے نام سے جانا جاتا ہے اور عربی ادب کے سربراہ طحہ حسین کے لیے خاص "رامتان" ثقافتی مرکز، جب کہ نجیب محفوظ میوزیم اس ضمن میں نیا ہے۔ لیکن یہ میوزیم عام لوگوں پر اثر انداز ہونے سے دور کیوں نظر آتے ہیں؟ اور کیا اس حوالے سے کوئی مستقبل کے منصوبے ہیں؟

احمد شوقی میوزیم کی کیوریٹر امل محمود کہتی ہیں: "وزارت سیاحت کے ساتھ ایک پروٹوکول پر دستخط کرکے اس میوزیم کو سیاحتی نقشے پر رکھا گیا ہے، جس کا مقصد خصوصی کمپنیوں کے ذریعے اس جگہ کو فروغ دینا اور وزارت تعلیم کے ساتھ دوسرے تعاون کے پروٹوکول کے علاوہ اسے اپنے سیاحتی پروگراموں میں شامل کرنا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا: "میوزیم (فیس بک) پر اپنے آفیشل پیج پر یومیہ ثقافتی خدمات فراہم کرتا ہے جو امیر الشعراء کے ورثے کو متعارف کرانے سے متعلق ہے۔ میوزیم سوموار اور جمعہ کے علاوہ صبح 9:00 بجے سے شام 4:00 بجے تک کھلا رہتا ہے جس کی بہت معمولی ٹکٹ ہے۔ جب کہ ہم ہر مہینے کے پہلے ہفتہ کو میوزیم کے دروازے مفت کھولتے ہیں۔ ہم تعلیمی سیزن کے دوران طلباء اور اسکالرز کا اور موسم گرما کی تعطیلات کے دوران مختلف شہریتوں کے حامل زائرین کی ایک بڑی تعداد کا خیرمقدم کرتے ہیں، اس کے علاوہ ہم بہت سی تخلیقی ورکشاپس، فنکارانہ ملاقاتیں اور شاعری کی شاموں کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔"(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]