دنیا کے نصف ممالک آفات کے لیے تیار نہیں ہیں

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس (رائٹرز)
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس (رائٹرز)
TT

دنیا کے نصف ممالک آفات کے لیے تیار نہیں ہیں

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس (رائٹرز)
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس (رائٹرز)

کل جمعرات کے روز اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ شدید موسمی واقعات اور ماحولیاتی آفات میں اضافے کے باوجود دنیا کے آدھے ممالک میں جان بچانے کے لیے ضروری جدید ابتدائی انتباہی نظام کی کمی ہے۔
ایک حالیہ رپورٹ میں موسم اور آفات کے خطرے میں کمی سے متعلق اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اوسطاً کمزور ابتدائی انتباہی نظام والے ممالک میں آفات سے مرنے والوں کی تعداد زیادہ موثر نظام والے ممالک سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ "موسم کے شدید واقعات رونما ہوں گے لیکن انہیں مہلک آفات میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔"
کل جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے ٹھوس اثرات کے ساتھ دنیا مزید آفات کا مشاہدہ کر رہی ہے جن کے "متعدد اور مجموعی اثرات" ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ممالک کو متعدد خطرات کے لیے پیشگی انتباہی نظام سے لیس ہونا چاہیے لیکن دنیا کے صرف نصف ممالک میں اس وقت ایسے نظام موجود ہیں۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ سب سے غریب علاقے اکثر موسمی جھٹکوں اور قدرتی آفات کے اثرات کا اکثر شکار ہوتے ہیں، اور یہ ان کی بدترین تیاری کی وجہ سے ہے۔ (...)

جمعہ - 19 ربیع الاول 1444 ہجری - 14 اکتوبر 2022 ء شمارہ نمبر [16026]
 



"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
TT

"حماس" کی فلسطینی دھڑوں کے ساتھ "متحدہ حکومت" پر بات چیت

گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)
گزشتہ روز وسطی غزہ کے الزوائدہ علاقے پر اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فلسطینی لڑکی دوسری زخمی بچی کی مدد کر رہی ہے (اے پی)

فلسطینی تحریک "حماس" نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ ایک "قومی حل" پر اتفاق کیا ہے جس کی بنیاد "متحدہ حکومت" تشکیل دی جائے گی۔ تحریک نے مزید کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ میں جنگ کے بعد کے اسرائیلی اور مغربی منظرناموں کو مسترد کرنے کا اظہار کیا۔

تحریک نے کل جمعرات کے روز ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس نے اور دیگر دھڑوں، یعنی: "جہاد اسلامی تحریک"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ"، "فلسطین پیپلز لبریشن فرنٹ - جنرل کمانڈ" اور "ڈیموکریٹک فرنٹ"، نے کئی تجاویز پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس میں "گزشتہ قومی مذاکرات میں طے پانے والے امور پر عمل درآمد کے لیے ایک جامع قومی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں بلا استثنیٰ تمام فریق شامل ہوں۔

دھڑوں نے تمام اطراف کی شرکت کے ساتھ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات میں مکمل متناسب نمائندگی کے نظام کے تحت عام انتخابات (صدارتی، قانون ساز کمیٹی اور قومی اسمبلی) کے ذریعے فلسطینی سیاسی نظام کو جمہوری بنیادوں پر استوار اور مضبوط کرنے پر بھی اتفاق کیا، تاکہ قومی اتحاد اور شراکت کی بنیادوں اور اصولوں پر اندرونی تعلقات کو از سر نو استوار کیا جا سکے۔"

پانچ فلسطینی دھڑوں نے بیروت میں ایک اجلاس منعقد کیا، جس میں زور دیا گیا کہ "سب قیدیوں کے بدلے سب قیدی کے معاہدے کے لیے حتمی جنگ بندی اور صہیونی جارحیت کی تمام کاروائیوں کو ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے انخلاء کو اس معاہدے کی شرط قرار دیا جائے۔"

توقع ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن خطے میں ایک نئے دورے کا آغاز کریں گے، جو جنگ شروع ہونے کے بعد ان کا چوتھا دورہ ہوگا۔ جبکہ مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک رسائی ممکن ہو سکے۔ (...)

جمعہ-16 جمادى الآخر 1445 ہجری، 29 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16467]