تہران اندرونی مظاہروں کو حرکت دینے کا الزام باہر پر لگا رہا ہے

جمعہ کو تہران یونیورسٹی میں طالبات کے احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
جمعہ کو تہران یونیورسٹی میں طالبات کے احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
TT

تہران اندرونی مظاہروں کو حرکت دینے کا الزام باہر پر لگا رہا ہے

جمعہ کو تہران یونیورسٹی میں طالبات کے احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
جمعہ کو تہران یونیورسٹی میں طالبات کے احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
کل جمعہ کے دن ایرانی حکام نے بیرونی قوتوں کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں داخلی تحریکوں اور مظاہروں کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرنے کے سلسلہ میں اپنے الزام پر قائم رہنے پر اصرار کیا ہے اور یہ وہ مظاہرات ہیں جو 16 ستمبر کے بعد سے تھم نہیں رہے ہیں۔

جبکہ مقامی میڈیا نے ایرانی سپریم لیڈر علی خامنئی کے ٹیلی ویژن بیانات کے حوالے سے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ آج ایک پودا تھا جو ایک مضبوط درخت بن گیا ہے اور جو بھی اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا سوچتا ہے وہ غلط ہے اور تہران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کی صورت حال کے بارے میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے بیانات سیاسی اور مداخلت کرنے والے الزامات اور تشدد کی حوصلہ افزائی اور قانون کی خلاف ورزی ہیں۔

میکرون نے اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک مظاہرین کے ساتھ کھڑا ہے اور ان خواتین اور نوجوانوں کی تعریف کیا ہے جو تقریباً ایک ماہ سے مظاہرے کر رہے ہیں اور اسی طرح انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ فرانس ایرانی حکام کی طرف سے جبر کی مذمت کرتا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 20 ربیع الاول 1444ہجری -  14 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16027]    



غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور

ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
TT

غزہ کی صورتحال افسوسناک ہے اور "حماس" کو شہریوں کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے: امریکی ایلچی برائے انسانی امور

ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں
ڈیوڈ سیٹر فیلڈ فورم میں

مشرق وسطیٰ میں انسانی امور کے خصوصی ایلچی ڈیوڈ سیٹر فیلڈ نے اسرائیلی حکومت کا تحریک "حماس" کو ختم کرنے کے منصوبوں پر اسرائیل اور امریکہ کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے "حماس" پر الزام لگایا کہ اسے غزہ میں شہری آبادی کی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ سیٹر فیلڈ نے زور دیا کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ کی ترجیح ہےکہ ایسے معاہدے طے پائے جو یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی میں توسیع کا باعث بنے، نہ کہ "حماس" کو فاتحانہ نکلنے میں مدد فراہم کرے۔ انہوں نے لبنان اسرائیل سرحد پر جھڑپوں اور تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کے خطرات کے باوجود وسیع علاقائی جنگ چھڑنے کے امکان کو مسترد کیا ہے۔ (...)

ہفتہ-07 شعبان 1445ہجری، 17 فروری 2024، شمارہ نمبر[16517]