تہران اندرونی مظاہروں کو حرکت دینے کا الزام باہر پر لگا رہا ہے

جمعہ کو تہران یونیورسٹی میں طالبات کے احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
جمعہ کو تہران یونیورسٹی میں طالبات کے احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
TT

تہران اندرونی مظاہروں کو حرکت دینے کا الزام باہر پر لگا رہا ہے

جمعہ کو تہران یونیورسٹی میں طالبات کے احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
جمعہ کو تہران یونیورسٹی میں طالبات کے احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
کل جمعہ کے دن ایرانی حکام نے بیرونی قوتوں کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں داخلی تحریکوں اور مظاہروں کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرنے کے سلسلہ میں اپنے الزام پر قائم رہنے پر اصرار کیا ہے اور یہ وہ مظاہرات ہیں جو 16 ستمبر کے بعد سے تھم نہیں رہے ہیں۔

جبکہ مقامی میڈیا نے ایرانی سپریم لیڈر علی خامنئی کے ٹیلی ویژن بیانات کے حوالے سے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ آج ایک پودا تھا جو ایک مضبوط درخت بن گیا ہے اور جو بھی اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا سوچتا ہے وہ غلط ہے اور تہران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کی صورت حال کے بارے میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے بیانات سیاسی اور مداخلت کرنے والے الزامات اور تشدد کی حوصلہ افزائی اور قانون کی خلاف ورزی ہیں۔

میکرون نے اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک مظاہرین کے ساتھ کھڑا ہے اور ان خواتین اور نوجوانوں کی تعریف کیا ہے جو تقریباً ایک ماہ سے مظاہرے کر رہے ہیں اور اسی طرح انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ فرانس ایرانی حکام کی طرف سے جبر کی مذمت کرتا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 20 ربیع الاول 1444ہجری -  14 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16027]    



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]