"اوپیک پلس" کے فیصلے کے پس منظر میں سعودی عرب کے ساتھ عربوں کی یکجہتی

"اوپیک پلس" کے فیصلے کے پس منظر میں سعودی عرب کے ساتھ عربوں کی یکجہتی
TT

"اوپیک پلس" کے فیصلے کے پس منظر میں سعودی عرب کے ساتھ عربوں کی یکجہتی

"اوپیک پلس" کے فیصلے کے پس منظر میں سعودی عرب کے ساتھ عربوں کی یکجہتی
تیل کی پیداوار میں کمی کے لئے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کے حالیہ فیصلے کے پس منظر میں عرب ممالک نے سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کے فیصلوں کے حوالے سے مملکت کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کو مراکش کے بادشاہ محمد ششم کی طرف سے دو پیغامات موصول ہوئے ہیں جن میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور ان کی حمایت کے طریقوں سے متعلق بات کی گئی ہے اور مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ جنہوں نے دو خط سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کو پہنچائے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ مراکش اپنے تمام فیصلوں میں مکمل طور پر مملکت کے ساتھ کھڑا ہے، خاص طور پر اس کی سلامتی اور استحکام اور توانائی کی منڈیوں کی سلامتی اور استحکام کے حوالے سے اس کے ساتھ کھڑا ہے۔

اسی طرح مصر نے بھی اپنی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے ذریعے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ "اوپیک" کے فیصلے کے تکنیکی تحفظات کی وضاحت میں سعودی عرب کے موقف کی حمایت کی گئی ہے؛ کیونکہ اس کا مقصد بنیادی طور پر تیل کی منڈی کے نظم وضبط کو حاصل کرنا اور اسے مضبوط بنانا ہے اور یہ سب موجودہ اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی برادری کی صلاحیت کے حوالہ  سے کیا گیا ہے(۔۔۔)

منگل 23 ربیع الاول 1444ہجری -  18 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16030]      



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]