حالیہ ہفتے میں برطانیہ اور چین کے درمیان تعلقات تناؤ کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگئے، جب یہ بات سامنے آئی کہ چین تقریباً تیس سابق برطانوی پائلٹوں کو اپنے فوجیوں کی تربیت میں حصہ لینے کے لیے راغب کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ یہ اس وقت ہوا کہ جب برطانوی دفتر خارجہ نے اتوار کو مانچسٹر میں بیجنگ قونصل خانے میں ہانگ کانگ کے مظاہرین اور سفارت کاروں کے درمیان جھگڑے پر احتجاج کرنے کے لیے ایک سینئر چینی سفارت کار کو طلب کیا۔
اگرچہ برطانوی قوانین اپنے فوجیوں کو وقتاً فوقتاً غیر ملکی فوجوں کے ساتھ تربیتی مشنوں میں حصہ لینے سے نہیں روکتے، لیکن وزارتِ دفاع نے چین کی جانب سے ریٹائرڈ پائلٹوں کو بھرتی کرنے کی سخت کوششوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
برطانوی وزارت دفاع کے ترجمان نے "الشرق الاوسط" کو بتایا: "ہم چینی بھرتی کے منصوبوں کو روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کر رہے ہیں، جس کے تحت عوامی جمہوریہ چین میں پیپلز لبریشن آرمی کے اہلکاروں کو تربیت دینے کے لیے برطانوی مسلح افواج میں موجودہ اور سابق پائلٹوں کو تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔"
دریں اثنا، برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمین، وزیر اعظم لِز ٹیریس کو ایک نیا دھچکا دیتے ہوئے کل مستعفی ہوگئیں، جو کہ سابق وزیر خزانہ کواسی کوارٹنگ کی برطرفی کے ایک ہفتے سے بھی کم عرصے کے بعد ہے۔(...)
جمعرات - 25 ربیع الاول 1444 ہجری - 20 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16032]