چھ ہفتوں کے سیاسی بحران اور معاشی بدحالی کے بعد، لز ٹیرس کل اپنی کنزرویٹو پارٹی کے دباؤ کے سامنے جھک گئیں اور اس بحران کا کوئی حل پیش کئے بغیر اپنا استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا، جبکہ اس بحران کے پیدا ہونے میں ان کا کسی حد تک کردار رہا ہے جو کہ ابھی تک باقی ہے۔
چند دنوں میں اپنی حکومت کے دو اہم وزراء کے حکومت چھوڑنے کے بعد ٹیرس کا اختیار ختم ہو گیا اور وہ حکومت اور اپنی پارٹی کی قیادت کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو گئیں۔ عہدہ سنبھالنے کے 45 روز بعد "10 ڈاؤننگ اسٹریٹ" کے باہر اپنے مستعفی پونے کے خطاب کے دوران ٹیرس نے اعلان کیا کہ انتخابات اگلے ہفتے ہوں گے؛ ان کی جانشین قیادت کا انتخاب کرنے کے لئے سخت مقابلے کے آغاز کا اعلان کیا۔
ٹیرس نے کہا کہ "موجودہ صورتحال میں، میں وہ کام مکمل نہیں کر سکتی جس کے لیے کنزرویٹو پارٹی نے مجھے منتخب کیا تھا۔" انہوں نے مزید کہا: "لہذا، میں نے بادشاہ (چارلس III) سے بات کی تاکہ انہیں کنزرویٹو پارٹی کی صدارت سے اپنے استعفیٰ کے بارے میں مطلع کیا جا سکے،" یہ بتاتے ہوئے کہ اپنے جانشین کے انتخاب کا عمل "اگلے ہفتے کے اندر مکمل کر لیا جائے گا۔"(...)
جمعہ - 26 ربیع الاول 1444ہجری - 21 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16033]