تہران : واشنگٹن جوہری فائل کی مراعات حاصل کرنے کے لئے احتجاج کو استعمال کررہا ہے

ایرانی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ محمد اسلامی کو گزشتہ ماہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر میں ایک کانفرنس میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ محمد اسلامی کو گزشتہ ماہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر میں ایک کانفرنس میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

تہران : واشنگٹن جوہری فائل کی مراعات حاصل کرنے کے لئے احتجاج کو استعمال کررہا ہے

ایرانی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ محمد اسلامی کو گزشتہ ماہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر میں ایک کانفرنس میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ محمد اسلامی کو گزشتہ ماہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر میں ایک کانفرنس میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ہفتے کے روز ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے خیال کیا ہے کہ مہسہ امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں کی حمایت کرکے امریکہ ان کے ملک پر دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ وہ جوہری فائل کے سلسلہ میں کچھ مراعات حاصل کرسکے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ان کے ملک کو اب بھی جوہری مذاکرات کے حوالے سے امریکی پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔

عبد اللہیان نے آرمینیا کے اپنے دورے کے دوران بیانات میں کہا ہے کہ امریکی ہمارے ساتھ پیغامات کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں، لیکن وہ ایران میں ان دنوں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے شعلوں کو بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان بیانات کو تہران میں وزارت کی طرف سے نشر کیا گیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ میرے خیال میں وہ سیاسی اور نفسیاتی دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں اور وہ مذاکرات میں رعایتیں حاصل کرنا چاہتے ہیں اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ تہران امریکی فریق کو کوئی رعایت نہیں دے گا اور ہم منطق اور معاہدے کے فریم ورک کے اندر آگے بڑھ رہے ہیں جس میں ایران کی سرخ لکیروں کا احترام ہے اور عبد اللہیان نے اشارہ کیا ہے کہ امریکیوں کے قول و فعل میں تضاد" ہے اور اس بات کی طرف اشارہ بھی کیا ہے کہ امریکی فریق کے پیغام کے بارے میں ہمارا اندازہ یہ ہے کہ معاہدے تک پہنچنا ان کی ترجیحات میں شامل ہے اور وہ ایسا کرنے کی جلدی میں ہیں۔(۔۔۔)

اتوار 28 ربیع الاول 1444ہجری -  23 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16035]    



ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
TT

ایران-ترک سربراہی اجلاس "آخری لمحات" میں منسوخ

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی حال ہی میں تہران میں ایک تقریب میں شرکت کے دوران (ڈی پی اے)

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گزشتہ روز انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس سے آخری لمحات میں پیچھے ہٹ گئے۔ انقرہ سے ترک اور تہران سے ایرانی فریق نے بیک وقت رئیسی کے انقرہ کے دورے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، حالانکہ اس سے قبل ترکی کی جانب سے اسے کافی اہمیت دی گئی تھی۔

اردگان نے 11 نومبر کو ریاض عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد واپسی کے دوران اپنے ہمراہ آنے والے ترک صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے ایرانی ہم منصب رواں ماہ کی 28 تاریخ کو ترکی کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس دوران غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ پر مشترکہ موقف اپنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

علاوہ ازیں سفارتی ذرائع نے ان کے بارے میں نہ بتانے کی شرط پر "الشراق الاوسط" کو بتایا کہ دورہ کی اچانک معطلی ایرانی صدر کی جانب سے ترکی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف محض سخت بیان بازی سے آگے بڑھے۔ ذرائع کا خیال ہے کہ رئیسی ترکی پر مزید دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، کیونکہ ترکی کے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کرنے کے باوجود اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ نے انقرہ اور تہران کے درمیان اختلافات کو ظاہر کر دیا ہے، اور شاید "حماس" کے موقف پر اثر انداز ہونے والے "کردار کے لیے ایک قسم کی مقابلہ بازی" ہے، جس کی بنیاد پر جمعہ کے روز سے شروع ہونے والی 4 روزہ جنگ بندی کے آغاز ہی میں 10 تھائی یرغمالیوں کی رہائی کے بارے میں بیانات دیئے گئے۔ جیسا کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے تصدیق کی کہ تھائی حکام کی درخواست پر تہران نے ان کی رہائی میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ لیکن "حماس" نے اعلان کیا کہ تھائی یرغمالیوں کی رہائی اردگان کی درخواست کے جواب میں کی گئی ہے۔

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]