سعودی عرب... عالمی "سپلائی چینز" کی منزل

سعودی عرب کا مقصد عالمی سپلائی چینز میں ایک اہم مرکز اور اہم لنک کے طور پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے (الشرق الاوسط)
سعودی عرب کا مقصد عالمی سپلائی چینز میں ایک اہم مرکز اور اہم لنک کے طور پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے (الشرق الاوسط)
TT

سعودی عرب... عالمی "سپلائی چینز" کی منزل

سعودی عرب کا مقصد عالمی سپلائی چینز میں ایک اہم مرکز اور اہم لنک کے طور پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے (الشرق الاوسط)
سعودی عرب کا مقصد عالمی سپلائی چینز میں ایک اہم مرکز اور اہم لنک کے طور پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے (الشرق الاوسط)

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے عالمی سپلائی چینز میں ایک کڑی کے طور پر سعودی عرب کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے اقدام میں عالمی سپلائی چینز کے لیے قومی اقدام کا آغاز کیا ہے۔
سعودی ولی عہد نے کہا کہ یہ اقدام مشترکہ کامیابیاں حاصل کرنے کا ایک بہترین موقع ہوگا، جو ایک طرف تمام شعبوں کے سرمایہ کاروں کو بااختیار بنانے کے لیے شروع کیے گئے دیگر ترقیاتی اقدامات کے ساتھ تعاون کرے گا اور ان سپلائی چینز کی حمایت اور ترقی کے لیے سعودی عرب کے وسائل اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا کر کامیاب سرمایہ کاری میں حصہ ڈالے گا جس سے دنیا بھر کی معیشتوں اور صارفین کو زیادہ لچک ملے گی، علاوہ ازیں یہ مؤثر طریقے اور انتہائی مسابقتی فوائد کے ساتھ دنیا کے تمام حصوں تک سپلائی چین کی رسائی کو پائیداری کے ساتھ یقینی بنائے گا۔
شہزادے نے اشارہ کیا کہ دوسری طرف یہ اقدام مملکت کو اپنے وژن کے عزائم اور خواہشات کو حاصل کرنے کے قابل بنائے گا، جس میں قومی معیشت کے وسائل کی ترقی، تنوع اور 2030 تک دنیا کی 15 بڑی معیشتوں میں شامل ہونے کے لیے اپنی معاشی پوزیشن کو مضبوط کرنا شامل ہے۔(...)

پیر - 29 ربیع الاول 1444 ہجری - 24 اکتوبر 2022 ء شمارہ نمبر [16036]



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]