امریکہ نے چین پر جاسوسی کی ایک بڑی کارروائی کا الزام لگایا ہے

فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کو گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کو گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکہ نے چین پر جاسوسی کی ایک بڑی کارروائی کا الزام لگایا ہے

فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کو گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کو گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے ایک نئے باب کا مشاہدہ اس وقت کیا گیا ہے جب امریکی محکمہ انصاف نے کل پیر کے دن یہ انکشاف کیا ہے کہ اسے ایک بڑی جاسوسی کارروائی کا سامنا ہے ہے جسے چینی حکومت نے 13 افراد کے ذریعے انجام دینے کی کوشش کی ہے جن میں سے 10 چینیوں کے لئے براہ راست کام کرنے والے ہیں اور ان کاروائیوں میں امریکی اداروں سے لوگوں اور آلات کی اسمگلنگ کے ساتھ ساتھ امریکہ میں قانون کی حکومت کو کم کرنے کے مقصد سے مداخلت کرنا بھی شامل ہے۔

امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے ایک پریس کانفرنس کی ہے جس میں ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے اور نیویارک اور نیو جرسی کے پراسیکیوٹرز نے شرکت کی ہے۔

جبکہ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کچھ ایسے بھی الزامات ہیں جو ان چینی شہریوں پر لگایا گیا ہے جنہوں نے چینی انٹیلی جنس کے لئے کام کرنے کے مقصد سے امریکی شہریوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی ہے اور ان میں چینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی "ہوائی" کے خلاف جاری مقدمے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش بھی شامل ہے اور یہ اس کے خلاف وسیع تر مہم کے طور پر ہوا ہے جسے انہوں نے ریاستہائے متحدہ میں غیر قانونی اثر و رسوخ استعمال کرنے کی کوششوں کے طور پر بیان کیا ہے۔(۔۔۔)

منگل 30 ربیع الاول 1444ہجری -  25 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16037]    



بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
TT

بائیڈن فلسطینیوں کو "انسانی ہمدردی" کی بنا پر ملک بدری سے تحفظ فراہم کر رہے ہیں

امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن (ای پی اے)

وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے 18 ماہ کے لیے قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے، جب کہ بائیڈن کو انتخابی سال میں غزہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کے سبب بڑھتے ہوئے غصے کا بھی سامنا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں "جاری تنازعہ اور انسانی ضروریات کی روشنی میں" فلسطینیوں کی ملک بدری پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔

"نیویارک ٹائمز" نے اطلاع دی ہے کہ اس قانون کے اطلاق سے تقریباً چھ ہزار فلسطینی مستفید ہونگے، کیونکہ تحفظ کا یہ قانون تارکین وطن کو ان کے آبائی ممالک میں بحران کی صورت میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہنے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب وائٹ ہاؤس غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سبب رائے دہندگان کے بڑھتے ہوئے غصے کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس سے بائیڈن کے نومبر کے انتخابات میں دوسری بار جیتنے کے امکانات میں کمی واقع ہوگی۔

بائیڈن انتظامیہ کے اہلکاروں نے حال ہی میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد والی ریاست مشی گن کا دورہ کیا، تاکہ مقامی کمیونٹی رہنماؤں سے جنگ کے بارے میں ان کے خدشات کے بارے میں بات کی جا سکے۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک ایسے وقت میں بھی آیا ہے کہ جب ڈیموکریٹک صدر کو امیگریشن پر بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے، خاص طور پر میکسیکو سے تارکین وطن کی بڑی تعداد غیر قانونی طور پر جنوبی سرحد عبور کر کے امریکہ میں داخل ہو رہے ہیں۔(...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]