شام کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کا ایک "تاریک" مطالعہ

بین الاقوامی ایلچی گیئر پیڈرسن (اے ایف پی)
بین الاقوامی ایلچی گیئر پیڈرسن (اے ایف پی)
TT

شام کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کا ایک "تاریک" مطالعہ

بین الاقوامی ایلچی گیئر پیڈرسن (اے ایف پی)
بین الاقوامی ایلچی گیئر پیڈرسن (اے ایف پی)

شام کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے سیاسی عمل کے مستقبل، جس کے لئے بین الاقوامی تنظیم کئی سالوں سے شامی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کوشش کر رہی ہے، کے بارے میں ایک تاریک مطالعہ پیش کیا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد 2254 پر عمل درآمد کے ہدف سے "ہم بہت دور" ہیں۔ انہوں نے اس کی وجہ "سفارتی حقائق اور مشکل بنیادوں کو قرار دیا جو جامع حل کی جانب پیش رفت کو مشکل بنا دیتے ہیں۔"
شام کے بارے میں متعدد بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کے حوالے سے سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران پیڈرسن نے ایک "افسوسناک" بات کا اعتراف کیا کہ "سیاسی عمل نے شامی عوام کے لیے اب تک کچھ حاصل نہیں کیا۔" انہوں نے کہا کہ "اسٹرٹیجک تعطل کے باوجود، تنازعہ اب بھی پورے شام میں بہت فعال ہے،" انہوں نے اپوزیشن کے مسلح دھڑوں کے درمیان لڑائی کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا کہ تنظیم "داعش" اب بھی "ایک سنگین خطرہ ہے۔"(...)

بدھ - یکم ربیع الثانی 1444 ہجری - 26 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16038]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]