دارالحکومت تہران کے درجنوں علاقوں میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جنہوں نے احتجاجی ریلیوں کو منتشر کرنے کے لئے براہ راست گولہ بارود اور آنسو گیس کا استعمال کیا ہے اور حکام نے کل صبح سویرے سے جمع ہونے والے طلبہ کے داخلے کو روکنے کے لئے متعدد یونیورسٹیوں پر حفاظتی حصار نافذ کر دیا ہے۔
زیادہ تر بڑے شہروں میں اجتماعات اور ریلیاں دیکھنے میں آئے ہیں جبکہ اس احتجاجی تحریک کی توسیع کو محدود کرنے کی کوشش میں اس کریک ڈاؤن کا معاملہ سامنے آیا ہے اور ویڈیو ریکارڈنگ میں مظاہرین کو مشہد، تبریز، اصفہان، شیراز، کرج، قم، رشت، کرمان، اراک اور ارومیہ کے شہروں کی سڑکوں پر نکلتے دکھایا گیا ہے اور مظاہرین نے سپریم لیڈر علی خامنئی (83 سال) کی قیادت میں حکمران اسٹیبلشمنٹ کا تختہ الٹنے کا مطالبہ کرتے ہوئے شدید نعرے لگائے ہیں اور کرد شہر سقز میں ہزاروں افراد نے مہسا امینی کی چالیسویں تقریب میں شرکت کے لئے سخت حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں کو بلاک کیا ہ اور۔ انسانی حقوق کی ایک تنظیم ہیہ نگاؤ نے کہا ہے کہ ایرانی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ اور آنسو گیس چلائے ہیں۔(۔۔۔)
جمعرات 02 ربیع الثانی 1444ہجری - 27 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر[16039]